موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ الْعُرْبَانِ
بیع عربان کے بیان میں
. قَالَ مَالِكٌ: لَا بَأْسَ بِذَلِكَ، وَإِنْ نَدِمَ الْمُبْتَاعُ، فَسَأَلَ الْبَائِعَ أَنْ يُقِيلَهُ فِي الْجَارِيَةِ أَوِ الْعَبْدِ، وَيَزِيدَهُ عَشَرَةَ دَنَانِيرَ نَقْدًا، أَوْ إِلَى أَجَلٍ أَبْعَدَ مِنَ الْأَجَلِ الَّذِي اشْتَرَى إِلَيْهِ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَنْبَغِي، وَإِنَّمَا كَرِهَ ذَلِكَ لِأَنَّ الْبَائِعَ كَأَنَّهُ بَاعَ مِنْهُ مِائَةَ دِينَارٍ لَهُ إِلَى سَنَةٍ، قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ بِجَارِيَةٍ، وَبِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ نَقْدًا، أَوْ إِلَى أَجَلٍ أَبْعَدَ مِنَ السَّنَةٍ، فَدَخَلَ فِي ذَلِكَ بَيْعُ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، إِلَى أَجَلٍ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَبِيعُ مِنَ الرَّجُلِ الْجَارِيَةَ بِمِائَةِ دِينَارٍ إِلَى أَجَلٍ، ثُمَّ يَشْتَرِيهَا بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ الثَّمَنِ الَّذِي بَاعَهَا بِهِ، إِلَى أَبْعَدَ مِنْ ذَلِكَ الْأَجَلِ الَّذِي بَاعَهَا إِلَيْهِ: إِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ، وَتَفْسِيرُ مَا كَرِهَ مِنْ ذَلِكَ أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ إِلَى أَجَلٍ، ثُمَّ يَبْتَاعُهَا إِلَى أَجَلٍ أَبْعَدَ مِنْهُ، يَبِيعُهَا بِثَلَاثِينَ دِينَارًا إِلَى شَهْرٍ، ثُمَّ يَبْتَاعُهَا بِسِتِّينَ دِينَارًا إِلَى سَنَةٍ أَوْ إِلَى نِصْفِ سَنَةٍ، فَصَارَ إِنْ رَجَعَتْ إِلَيْهِ سِلْعَتُهُ بِعَيْنِهَا، وَأَعْطَاهُ صَاحِبُهُ ثَلَاثِينَ دِينَارًا إِلَى شَهْرٍ، بِسِتِّينَ دِينَارًا إِلَى سَنَةٍ، أَوْ إِلَى نِصْفِ سَنَةٍ، فَهَذَا لَا يَنْبَغِي

امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص یا ایک لونڈی ایک غلام سو دینار کو خریدے اور قیمت ادا کرنے کی ایک میعاد مقرر کرے (مثلاً ایک مہینے کے وعدے پر)، پھر بائع شرمندہ ہوکر خریدار سے کہے کہ اس بیع کو فسخ کر ڈال اور دس دینار مجھ سے نقد یا اس قدر میعاد میں سے لے لے تو درست ہے، اور اگر مشتری شرمندہ ہو کر بائع سے کہے کہ بیع فسخ کر ڈال اور دس دینار مجھ سے لے لے یا اس میعاد کے بعد جو ٹھہری تھی تو درست نہیں، کیونکہ یہ ایسا ہوا گویا بائع نے اپنی میعاد سے سو دینار کو ایک لونڈی اور دس دینار نقد یا میعادی پر بیع کیا تو سونے کی بیع سونے سے ہوئی میعاد پر، اور یہ درست نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص ایک لونڈی بیچے تیس دینار پر، ایک مہینے کے عودے پر، پھر ساٹھ دینار کو چھ مہینے کے یا برس کے عودے پو خرید لے، تو درست نہیں، کیونکہ اس صورت میں پہلے خریدار کو سو دینار مفت مل گئے چھ مہینے یا برس بھر کے بعد۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 1»