موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
12. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ بَيْعِ التَّمْرِ
جو بیع کھجوروں کی مکر وہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1325
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ:" أَيَّتُهُمَا أَفْضَلُ؟" قَالَ: الْبَيْضَاءُ. فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ سَعْدٌ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْأَلُ عَنِ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ؟" فَقَالُوا: نَعَمْ. فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ
حضرت زید بن ابوعیاش سے روایت ہے کہ انہوں نے پوچھا سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے کہ جَو کو سلت (ایک غلہ کا نام ہے درمیان میں گیہوں اور جَو کے، غور اور حجاز میں پیدا ہوتا ہے) کے بدلے میں بیچ سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا: دونوں میں کونسا اچھا ہے؟ بولے: جَو۔ تو منع کیا اس سے، اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے پوچھا کہ خشک کھجور کو رطب (تر کھجور کے) بدلے میں بیچنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رطب جب سوکھ جاتا ہے تو وزن اس کا کم ہو جاتا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3359، 3360، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4997، 5003، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2277، 2278، 2279، 2280، 2296، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4549، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5991، 6091، 6092، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1225، 1225، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2264، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10599، وأحمد فى «مسنده» برقم: 515، والحميدي فى «مسنده» برقم: 75، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2994، 2995، 2996، 2997، فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 22»