موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
30. بَابُ السَّلَفِ وَبَيْعِ الْعُرُوضِ بَعْضِهَا بِبَعْضٍ
بیع سلف کا بیان اور اسباب کو اسباب کے بدلے میں بیچنے کا بیان
قَالَ مَالِك: وَلَا بَأْسَ أَنْ يُشْتَرَى الثَّوْبُ مِنَ الْكَتَّانِ أَوِ الشَّطَوِيِّ أَوِ الْقَصَبِيِّ بِالْأَثْوَابِ مِنَ الْإِتْرِيبِيِّ أَوِ الْقَسِّيِّ أَوِ الزِّيقَةِ أَوِ الثَّوْبِ الْهَرَوِيِّ أَوِ الْمَرْوِيِّ بِالْمَلَاحِفِ الْيَمَانِيَّةِ وَالشَّقَائِقِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ الْوَاحِدُ بِالْاثْنَيْنِ أَوِ الثَّلَاثَةِ يَدًا بِيَدٍ أَوْ إِلَى أَجَلٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ، فَإِنْ دَخَلَ ذَلِكَ نَسِيئَةٌ فَلَا خَيْرَ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن کپڑوں میں کھلم کھلا فرق ہے ان میں سے ایک کو دو یا تین کے بدلے میں بیع کرنا نقداً نقد یا میعاد پر، ہر طرح سے درست ہے، اور جب ایک کپڑا دوسرے کپڑے کے مشابہ ہو، اگر نام جدا جدا ہوں تو کمی بیشی درست ہے، مگر ادھار درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 69»