موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
35. بَابُ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ
ملامسہ اور منابذہ کے بیان
قَالَ مَالِك: وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ الثَّوْبَ وَلَا يَنْشُرُهُ وَلَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهِ أَوْ يَبْتَاعَهُ لَيْلًا وَلَا يَعْلَمُ مَا فِيهِ. وَالْمُنَابَذَةُ: أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ ثَوْبَهُ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ عَلَى غَيْرِ تَأَمُّلٍ مِنْهُمَا، وَيَقُولُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: هَذَا بِهَذَا، فَهَذَا الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ مِنَ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ملامسہ اس کو کہتے ہیں کہ آدمی ایک کپڑے کو چھو کر خرید کر لے، نہ اس کو کھولے نہ اندر سے دیکھے، یا اندھیری رات میں خریدے، نہ جانے اس میں کیا ہے۔ اور منابذ ہ اس کو کہتے ہیں کہ بائع اپنا کپڑا مشتری کی طرف پھینک دے، اور مشتری اپنا کپڑا بائع کی طرف، نہ سوچیں نہ بچاریں، یہ اس کے بدلے میں اور وہ اس کے بارے میں، یہ دونوں ممنوع ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 76»