امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے: جو شخص ایک شہر سے کپڑا خرید کر کے دوسرے شہر میں لائے، پھر مرابحہ کے طور پر بیچنا چاہے، تو اصل لاگت میں دلالوں کی دلالی، اور تہہ کرنے کی مزدوری، اور باندھا بوندھی کی اجرت، اور اپناخرچ، اور مکان کا کرایہ شریک نہ کرے، البتہ کپڑے کی بار برداری اس میں شریک کر لے مگر اس پر نفع نہ لے مگر جب مشتری کو اطلاع دے، اور وہ اس پر بھی نفع دینے کو راضی ہوجائے، تو کچھ قباحت نہیں۔