موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
38. بَابُ بَيْعِ الْخِيَارِ
جس بیع میں بائع اور مشتری کو اختیار ہو اس کا بیان
قَالَ مَالِك فِيمَنْ بَاعَ مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً، فَقَالَ الْبَائِعُ عِنْدَ مُوَاجَبَةِ الْبَيْعِ: أَبِيعُكَ عَلَى أَنْ أَسْتَشِيرَ فُلَانًا، فَإِنْ رَضِيَ فَقَدْ جَازَ الْبَيْعُ، وَإِنْ كَرِهَ فَلَا بَيْعَ بَيْنَنَا، فَيَتَبَايَعَانِ عَلَى ذَلِكَ، ثُمَّ يَنْدَمُ الْمُشْتَرِي قَبْلَ أَنْ يَسْتَشِيرَ الْبَائِعُ فُلَانًا: إِنَّ ذَلِكَ الْبَيْعَ لَازِمٌ لَهُمَا عَلَى مَا وَصَفَا وَلَا خِيَارَ لِلْمُبْتَاعِ، وَهُوَ لَازِمٌ لَهُ إِنْ أَحَبَّ الَّذِي اشْتَرَطَ لَهُ الْبَائِعُ أَنْ يُجِيزَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک چیز بیچی اور بیچتے وقت یہ شرط لگائی کہ میں فلانے سے مشورہ کروں گا، اگر اس نے اجازت دی تو بیع نافذ ہے، اور جو اس نے منع کیا تو بیع لغو ہے۔ مشتری اس شرط پر راضی ہوگیا، بعد اس کے پشیمان ہوا تو اس کو اختیار نہ ہوگا، بلکہ بائع کو جب وہ شخص اجازت دے گا تو بیع نافذ ہوجائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 80»