موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
41. بَابُ مَا جَاءَ فِي الشِّرْكَةِ وَالتَّوْلِيَةِ وَالْإِقَالَةِ
شرکت اور تولیہ اور اقالہ کے بیان میں
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِلرَّجُلِ: اشْتَرِ هَذِهِ السِّلْعَةَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ، وَانْقُدْ عَنِّي وَأَنَا أَبِيعُهَا لَكَ، إِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ. حِينَ قَالَ: انْقُدْ عَنِّي وَأَنَا أَبِيعُهَا لَكَ. وَإِنَّمَا ذَلِكَ سَلَفٌ يُسْلِفُهُ إِيَّاهُ، عَلَى أَنْ يَبِيعَهَا لَهُ. وَلَوْ أَنَّ تِلْكَ السِّلْعَةَ هَلَكَتْ. أَوْ فَاتَتْ. أَخَذَ ذَلِكَ الرَّجُلُ الَّذِي نَقَدَ الثَّمَنَ. مِنْ شَرِيكِهِ مَا نَقَدَ عَنْهُ فَهَذَا مِنَ السَّلَفِ الَّذِي يَجُرُّ مَنْفَعَةً. قَالَ مَالِكٌ: وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ سِلْعَةً، فَوَجَبَتْ لَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَشْرِكْنِي بِنِصْفِ هَذِهِ السِّلْعَةِ، وَأَنَا أَبِيعُهَا لَكَ جَمِيعًا، كَانَ ذَلِكَ حَلَالًا لَا بَأْسَ بِهِ، وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنَّ هَذَا بَيْعٌ جَدِيدٌ. بَاعَهُ نِصْفَ السِّلْعَةِ، عَلَى أَنْ يَبِيعَ لَهُ النِّصْفَ الْآخَرَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ زید نے عمرو سے یہ کہا: تو اس شئے کو خرید کر لے میرے اور اپنے ساجھے میں، میں بکوادوں گا، تو میری طرف سے بھی دام دے دے، تو یہ درست نہیں کیونکہ یہ سلف (قرض) ہے بکوا دینے کی شرط پر، اگر وہ شئے تلف ہو جائے تو عمرو زید سے اس کے حصّہ کے دام لے لے گا، البتہ اگر عمرو ایک شئے خرید کر چکا، پھر زید نے کہا: مجھے بھی اس میں شریک کر لے آدھے کو، میں بکوادوں گا تو یہ درست ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 85»