امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے کوئی اسباب بیچا، پھر مشتری مفلس ہوگیا اور بائع نے اپنی چیز بعینہ مشتری کے پاس پائی، تو بائع اس کو لے لے گا، اگر مشتری نے اس میں سے کچھ بیچ ڈالا ہے، تو جس قدر باقی ہے اس کا بائع زیادہ حقدار ہے، بہ نسبت اور قرض خواہوں کے۔ اگر بائع تھوڑی سی ثمن پا چکا ہے، پھر بائع یہ چاہے کہ اس ثمن کو پھیر کر جس قدر اسباب اپنا باقی ہے اس کو لے لے، اور جو کچھ باقی رہ جائے اس میں اور قرض خواہوں کے برابر رہے، تو ہو سکتا ہے۔