موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
42. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِفْلَاسِ الْغَرِيمِ
قرض دار کے مفلس ہو جانے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ تَكُونَ قِيمَةُ ذَلِكَ كُلِّهِ أَلْفَ دِرْهَمٍ وَخَمْسَمِائَةِ دِرْهَمٍ، فَتَكُونُ قِيمَةُ الْبُقْعَةِ خَمْسَمِائَةِ دِرْهَمٍ، وَقِيمَةُ الْبُنْيَانِ أَلْفَ دِرْهَمٍ، فَيَكُونُ لِصَاحِبِ الْبُقْعَةِ الثُّلُثُ، وَيَكُونُ لِلْغُرَمَاءِ الثُّلُثَانِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی مثال یہ ہے: جیسے زمین اور عملے کی قیمت پندرہ سو ہوئی، اس میں سے زمین کی قیمت پانچ سو ہے اور عملے کی ہزار ہے، تو زمین والے کا ایک تہائی ہوگا، اور باقی قرض خواہوں کے دو تہائی ہوں گے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 88»