موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
42. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِفْلَاسِ الْغَرِيمِ
قرض دار کے مفلس ہو جانے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا مَا بِيعَ مِنَ السِّلَعِ الَّتِي لَمْ يُحْدِثْ فِيهَا الْمُبْتَاعُ شَيْئًا، إِلَّا أَنَّ تِلْكَ السِّلْعَةَ نَفَقَتْ، وَارْتَفَعَ ثَمَنُهَا، فَصَاحِبُهَا يَرْغَبُ فِيهَا، وَالْغُرَمَاءُ يُرِيدُونَ إِمْسَاكَهَا، فَإِنَّ الْغُرَمَاءَ يُخَيَّرُونَ بَيْنَ أَنْ: يُعْطُوا رَبَّ السِّلْعَةِ الثَّمَنَ الَّذِي بَاعَهَا بِهِ، وَلَا يُنَقِّصُوهُ شَيْئًا، وَبَيْنَ أَنْ يُسَلِّمُوا إِلَيْهِ سِلْعَتَهُ، وَإِنْ كَانَتِ السِّلْعَةُ قَدْ نَقَصَ ثَمَنُهَا، فَالَّذِي بَاعَهَا بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ سِلْعَتَهُ، وَلَا تِبَاعَةَ لَهُ فِي شَيْءٍ مِنْ مَالِ غَرِيمِهِ، فَذَلِكَ لَهُ. وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَكُونَ غَرِيمًا مِنَ الْغُرَمَاءِ يُحَاصُّ بِحَقِّهِ، وَلَا يَأْخُذُ سِلْعَتَهُ فَذَلِكَ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مشتری نے اس چیز میں تصرف نہیں کیا، مگر اس چیز کی قیمت بڑھ گئی، اب بائع یہ چاہتا ہے کہ اپنی شئے پھیر لے، اور قرض خواہ چاہتے ہیں کہ وہ شئے بائع کو نہ دیں، تو قرض خواہوں کو اختیار ہے، خواہ بائع کی ثمن پوری پوری حوالے کردیں۔ اگر اس چیز کی قیمت گھٹ گئی تو بائع کو اختیار ہے، خواہ اپنی چیز لے لے، پھر اس کو مشتری کے مال سے کچھ غرض نہ ہوگی، خواہ اپنی چیز نہ لے اور قرض خواہوں کے ساتھ شریک ہوجائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 88»