موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
42. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِفْلَاسِ الْغَرِيمِ
قرض دار کے مفلس ہو جانے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنِ اشْتَرَى جَارِيَةً أَوْ دَابَّةً فَوَلَدَتْ عِنْدَهُ، ثُمَّ أَفْلَسَ الْمُشْتَرِي، فَإِنَّ الْجَارِيَةَ أَوِ الدَّابَّةَ وَوَلَدَهَا لِلْبَائِعِ، إِلَّا أَنْ يَرْغَبَ الْغُرَمَاءُ فِي ذَلِكَ فَيُعْطُونَهُ حَقَّهُ كَامِلًا، وَيُمْسِكُونَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے لونڈی خریدی یا جانور خریدا، پھر اس لونڈی یا جانور کا مشتری کے پاس آن کر بچہ پیدا ہوا، بعد اس کے مشتری مفلس ہوگیا، تو وہ بچہ بائع کا ہوگا، البتہ اگر قرض خواہ بائع کی پوری ثمن ادا کردیں تو بچہ کو اور اس کی ماں کو دونوں کو رکھ سکتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 88»