موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام میں
45. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْمُسَاوَمَةِ وَالْمُبَايَعَةِ
جو مول تول یا بیع ممنوع ہے اس کا بیان
. قَالَ مَالِك: وَتَفْسِيرُ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ: لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ: أَنَّهُ إِنَّمَا نَهَى أَنْ يَسُومَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، إِذَا رَكَنَ الْبَائِعُ إِلَى السَّائِمِ وَجَعَلَ يَشْتَرِطُ وَزْنَ الذَّهَبِ وَيَتَبَرَّأُ مِنَ الْعُيُوبِ وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِمَّا يُعْرَفُ بِهِ أَنَّ الْبَائِعَ قَدْ أَرَادَ مُبَايَعَةَ السَّائِمِ، فَهَذَا الَّذِي نَهَى عَنْهُ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ بیچے تم میں کا دوسرے کی بیع پر، اس سے یہ مراد ہے کہ ایک شخص دوسرے کے مول پر مول نہ کرے، جب بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہو، اور اپنی چیز تولنے لگا ہو، اور عیب سے اپنے تئیں بَری کرنے لگا ہو، یا اور کوئی کام ایسا کرے جس سے معلوم ہو کہ بائع پہلے مول پر راضی ہوچکا ہے، اور جو بائع پہلے مول پر راضی نہ ہو بلکہ وہ مال اسی طرح بیچنے کے واسطے رکھا ہو تو ہر ایک کو اس کا مول کرنا درست ہے، اور اگر ایک شخص کے مول کرتے ہی اور لوگوں کو مول کرنا منع ہوجائے تو اس میں بیچنے والے کا نقصان ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 31 - كِتَابُ الْبُيُوعِ-ح: 96»