موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْقِرَاضِ -- کتاب: قراض کے بیان میں
8. بَابُ التَّعَدِّي فِي الْقِرَاضِ
مضاربت میں قصور کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا. فَعَمِلَ فِيهِ فَرَبِحَ، ثُمَّ اشْتَرَى مِنْ رِبْحِ الْمَالِ أَوْ مِنْ جُمْلَتِهِ جَارِيَةً. فَوَطِئَهَا. فَحَمَلَتْ مِنْهُ. ثُمَّ نَقَصَ الْمَالُ، قَالَ مَالِكٌ: إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، أُخِذَتْ قِيمَةُ الْجَارِيَةِ مِنْ مَالِهِ. فَيُجْبَرُ بِهِ الْمَالُ. فَإِنْ كَانَ فَضْلٌ بَعْدَ وَفَاءِ الْمَالِ. فَهُوَ بَيْنَهُمَا عَلَى الْقِرَاضِ الْأَوَّلِ. وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَفَاءٌ، بِيعَتِ الْجَارِيَةُ حَتَّى يُجْبَرَ الْمَالُ مِنْ ثَمَنِهَا. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَتَعَدَّى، فَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً، وَزَادَ فِي ثَمَنِهَا مِنْ عِنْدِهِ، قَالَ مَالِكٌ: صَاحِبُ الْمَالِ بِالْخِيَارِ. إِنْ بِيعَتِ السِّلْعَةُ بِرِبْحٍ أَوْ وَضِيعَةٍ، أَوْ لَمْ تُبَعْ. إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ السِّلْعَةَ، أَخَذَهَا وَقَضَاهُ مَا أَسْلَفَهُ فِيهَا. وَإِنْ أَبَى كَانَ الْمُقَارَضُ شَرِيكًا لَهُ بِحِصَّتِهِ مِنَ الثَّمَنِ فِي النَّمَاءِ وَالنُّقْصَانِ. بِحِسَابِ مَا زَادَ الْعَامِلُ فِيهَا مِنْ عِنْدِهِ. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ أَخَذَ مِنْ رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا. ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ. فَعَمِلَ فِيهِ قِرَاضًا بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ: إِنَّهُ ضَامِنٌ لِلْمَالِ. إِنْ نَقَصَ فَعَلَيْهِ النُّقْصَانُ. وَإِنْ رَبِحَ فَلِصَاحِبِ الْمَالِ شَرْطُهُ مِنَ الرِّبْحِ. ثُمَّ يَكُونُ لِلَّذِي عَمِلَ شَرْطُهُ، بِمَا بَقِيَ مِنَ الْمَالِ. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ تَعَدَّى فَتَسَلَّفَ مِمَّا بِيَدَيْهِ مِنَ الْقِرَاضِ مَالًا. فَابْتَاعَ بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ، قَالَ مَالِكٌ: إِنْ رَبِحَ فَالرِّبْحُ عَلَى شَرْطِهِمَا فِي الْقِرَاضِ، وَإِنْ نَقَصَ فَهُوَ ضَامِنٌ لِلنُّقْصَانِ. قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ دَفَعَ إِلَى رَجُلٍ مَالًا قِرَاضًا فَاسْتَسْلَفَ مِنْهُ الْمَدْفُوعُ إِلَيْهِ الْمَالُ مَالًا وَاشْتَرَى بِهِ سِلْعَةً لِنَفْسِهِ إِنَّ صَاحِبَ الْمَالِ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ شَرِكَهُ فِي السِّلْعَةِ عَلَى قِرَاضِهَا وَإِنْ شَاءَ خَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا وَأَخَذَ مِنْهُ رَأْسَ الْمَالِ كُلَّهُ وَكَذَلِكَ يُفْعَلُ بِكُلِّ مَنْ تَعَدَّى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب نے تجارت کر کے نفع کمایا، پھر اصل مال یا نفع میں سے لونڈی خرید کر اس سے وطی کی اور وہ حاملہ ہو گئی، اب مال میں نقصان ہوا تو مضارب کے ذاتی مال میں سے اس لونڈی کی قیمت لے کر نقصان کو پورا کریں گے، جو کچھ بچ رہے گا وہ شرط کے موافق مضارب اور رب المال کا ہوگا، اگر اس سے بھی نقصان پورا نہ ہو تو لونڈی کو بیچ کر نقصان پورا کریں گے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب نے یہ قصور کیا کہ اسباب خریدنے میں اپنی طرف سے خواہ مخواہ اس کی قیمت بڑھا دی، تو رب المال کو اختیار ہے چاہے اس اسباب کو رہنے دے، اور جس قدر مضارب نے راس المال سے زیادہ دیا ہے وہ ادا کر دے، چاہے مضارب کا شریک ہو جائے اس مال میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب نے مال مضاربت کسی اور کو مضاربت کے طور پر دیا بغیر رب المال کے پوچھے ہوئے، وہ مال کا ضامن ہو جائے گا، اگر اس میں نقصان ہو تو مضارب اپنی ذات سے ادا کرے گا، اگر نفع ہو تو رب المال اپنا راس المال اور نفع شرط کے موافق لے لے گا، بعد اس کے جو بچ رہے گا اس میں مضارب اور مضارب کا مضارب شریک ہوں گے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مضارب نے مال مضاربت میں سلف کر کے اپنے لیے کوئی اسباب خریدا، تو رب المال کو اختیار ہے خواہ اس مال میں شریک ہو جائے، یا اس مال کو چھوڑ دے اوراپنا راس المال مضارب سے پھیر لے، اسی طرح جو مضارب قصور کرے تو رب المال کو اپنا مال پھیر لینے کا اختیار ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 32 - كِتَابُ الْقِرَاضِ-ح: 4»