موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ -- کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسَاقَاةِ
مساقاۃ کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا كَانَتِ النَّفَقَةُ كُلُّهَا، وَالْمَئُونَةُ عَلَى رَبِّ الْحَائِطِ، وَلَمْ يَكُنْ عَلَى الدَّاخِلِ فِي الْمَالِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ يَعْمَلُ بِيَدِهِ، إِنَّمَا هُوَ أَجِيرٌ بِبَعْضِ الثَّمَرِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ، لِأَنَّهُ لَا يَدْرِي كَمْ إِجَارَتُهُ؟ إِذَا لَمْ يُسَمِّ لَهُ شَيْئًا يَعْرِفُهُ، وَيَعْمَلُ عَلَيْهِ لَا يَدْرِي أَيَقِلُّ ذَلِكَ أَمْ يَكْثُرُ؟.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر اور محنت سب باغ کے مالک کی ہو مگر عامل ہاتھ سے کچھ مشقت کیا کرے تو وہ مزدور سمجھا جائے گا بعوض ایک حصّے کے پھلوں میں سے، تو یہ درست نہیں، کیونکہ اُجرت مجہول ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»