موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ -- کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسَاقَاةِ
مساقاۃ کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَالسُّنَّةُ فِي الْمُسَاقَاةِ الَّتِي يَجُوزُ لِرَبِّ الْحَائِطِ أَنْ يَشْتَرِطَهَا عَلَى الْمُسَاقَى: شَدُّ الْحِظَارِ، وَخَمُّ الْعَيْنِ وَسَرْوُ الشَّرَبِ، وَإِبَّارُ النَّخْلِ، وَقَطْعُ الْجَرِيدِ، وَجَذُّ الثَّمَرِ هَذَا وَأَشْبَاهُهُ. عَلَى أَنَّ لِلْمُسَاقَى شَطْرَ الثَّمَرِ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ. أَوْ أَكْثَرَ إِذَا تَرَاضَيَا عَلَيْهِ، غَيْرَ أَنَّ صَاحِبَ الْأَصْلِ لَا يَشْتَرِطُ ابْتِدَاءَ عَمَلٍ جَدِيدٍ، يُحْدِثُهُ الْعَامِلُ فِيهَا. مِنْ بِئْرٍ يَحْتَفِرُهَا، أَوْ عَيْنٍ يَرْفَعُ رَأْسَهَا، أَوْ غِرَاسٍ يَغْرِسُهُ فِيهَا، يَأْتِي بِأَصْلِ ذَلِكَ مِنْ عِنْدِهِ. أَوْ ضَفِيرَةٍ يَبْنِيهَا، تَعْظُمُ فِيهَا نَفَقَتُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ باغ کا مالک عامل پر ان امور کی شرط کر سکتا ہے: باغ کا سوار درست رکھنا یعنی اس کی حد بندی قائم رکھنا، پانی کے چشمے صاف رکھنا، تہالی درختوں کی صاف رکھنا، درختوں کو صاف رکھنا، ان کی کانٹ چھانٹ کرنا، کھجور درخت پر سے کاٹنا اور جو اس کے مشابہ کا م ہیں، یہ اختیار ہے کہ عامل کے واسطے آدھے پھل مقرر کر ے یا کم و زیادہ، بشرطیکہ کہ دونوں رضامند ہو جائیں۔ زمین کے مالک کو یہ درست نہیں کہ عامل پر کسی نئی چیز کے بنانے کی شرط کرے، جیسے باؤلی یا کنواں کھودنے کی، یاچشمہ جاری کر نے کی، یا اور درخت لگانے کی، جس کی جڑیں عامل لے کر آئے، یا حوض بنانے کی، اس خیال سے کہ باغ کی آمدنی زیادہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»