موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ -- کتاب: زمین کو کرایہ پر دینے کے بارے میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ
زمین کو کرایہ پر دینے کے بیان میں
حدیث نمبر: 1406
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَكَارَى أَرْضًا، فَلَمْ تَزَلْ فِي يَدَيْهِ بِكِرَاءٍ حَتَّى مَاتَ، قَالَ ابْنُهُ: فَمَا كُنْتُ أُرَاهَا إِلَّا لَنَا مِنْ طُولِ مَا مَكَثَتْ فِي يَدَيْهِ، حَتَّى ذَكَرَهَا لَنَا عِنْدَ مَوْتِهِ " فَأَمَرَنَا بِقَضَاءِ شَيْءٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنْ كِرَائِهَا ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ"
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک زمین کرایہ کو لی، ہمیشہ ان کے پاس رہی مرتے دم تک، ان کے بیٹے نے کہا: ہم اس کو اپنی ملک سمجھتے تھے، اس وجہ سے کہ مدت تک ہمارے پاس رہی، جب سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ مرنے لگے تو انہوں نے کہا: وہ کرایہ کی ہے اور حکم کیا کرایہ ادا کرنے کا جو ان پر باقی تھا، سونے یا چاندی کی قسم سے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11648، فواد عبدالباقي نمبر: 34 - كِتَابُ كِرَاءِ الْأَرْضِ-ح: 4»