موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ -- کتاب: شفعہ کے بیان میں
1. بَابُ مَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
جس چیز میں شفعہ ثابت ہو اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ اشْتَرَى شِقْصًا مَعَ قَوْمٍ فِي أَرْضٍ بِحَيَوَانٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُرُوضِ، فَجَاءَ الشَّرِيكُ يَأْخُذُ بِشُفْعَتِهِ بَعْدَ ذَلِكَ، فَوَجَدَ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ قَدْ هَلَكَا، وَلَمْ يَعْلَمْ أَحَدٌ قَدْرَ قِيمَتِهِمَا، فَيَقُولُ الْمُشْتَرِي قِيمَةُ الْعَبْدِ أَوِ الْوَلِيدَةِ مِائَةُ دِينَارٍ، وَيَقُولُ صَاحِبُ الشُّفْعَةِ الشَّرِيكُ بَلْ قِيمَتُهُمَا خَمْسُونَ دِينَارًا، قَالَ مَالِكٌ: يَحْلِفُ الْمُشْتَرِي أَنَّ قِيمَةَ مَا اشْتَرَى بِهِ مِائَةُ دِينَارٍ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ صَاحِبُ الشُّفْعَةِ، أَخَذَ أَوْ يَتْرُكَ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ الشَّفِيعُ بِبَيِّنَةٍ، أَنَّ قِيمَةَ الْعَبْدِ أَوِ الْوَلِيدَةِ دُونَ مَا قَالَ الْمُشْتَرِي.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے مشترک زمین کا ایک حصّہ کسی جانور یا غلام کے بدلے میں خریدا، اب دوسرا شریک مشتری سے شفعے کا مدعی ہوا، لیکن وہ جانور یا غلام تلف ہوگیا اور اس کی قیمت معلوم نہیں۔ مشتری کہتا ہے: اس کی قیمت سو دینار تھی، اور شفیع کہتا ہے: پچاس دینار تھی، تو مشتری سے قسم لیں گے اس امر پر کہ اس جانور یا غلام کی قیمت سو دینار تھی۔ بعد اس کے شفیع کو اختیار ہوگا چاہے سو دینار دے کر زمین کے اس حصّے کو لے لے، چاہے چھوڑ دے، البتہ اگر شفیع گواہ لائے اس امر پر کہ اس جانور یا غلام کی قیمت پچاس دینار تھی، تو اس کا قول معتبر ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»