امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کہ زید مر گیا اور ایک زمین چھوڑ گیا، عمرو اور بکر اس کے بیٹے اس زمین کے وارث ہوئے۔ اب عمرو، سالم اور ناصر دو بیٹے چھوڑ کر مر گیا، عمرو کے حصّے کی زمین سالم و نا صر میں مشترک ہوئی، سالم نے اپنا حصّہ بیچ ڈالا تو شفعے کا دعویٰ ناصر کو پہنچے گا، نہ کہ بکر کو۔