موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ -- کتاب: شفعہ کے بیان میں
1. بَابُ مَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
جس چیز میں شفعہ ثابت ہو اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يُوَرِّثُ الْأَرْضَ نَفَرًا مِنْ وَلَدِهِ، ثُمَّ يُولَدُ لِأَحَدِ النَّفَرِ ثُمَّ يَهْلِكُ الْأَبُ، فَيَبِيعُ أَحَدُ وَلَدِ الْمَيِّتِ حَقَّهُ فِي تِلْكَ الْأَرْضِ، فَإِنَّ أَخَا الْبَائِعِ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ مِنْ عُمُومَتِهِ شُرَكَاءِ أَبِيهِ، قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کہ زید مر گیا اور ایک زمین چھوڑ گیا، عمرو اور بکر اس کے بیٹے اس زمین کے وارث ہوئے۔ اب عمرو، سالم اور ناصر دو بیٹے چھوڑ کر مر گیا، عمرو کے حصّے کی زمین سالم و نا صر میں مشترک ہوئی، سالم نے اپنا حصّہ بیچ ڈالا تو شفعے کا دعویٰ ناصر کو پہنچے گا، نہ کہ بکر کو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»