موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ -- کتاب: شفعہ کے بیان میں
1. بَابُ مَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
جس چیز میں شفعہ ثابت ہو اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْأَرْضَ فَيَعْمُرُهَا بِالْأَصْلِ يَضَعُهُ فِيهَا، أَوِ الْبِئْرِ يَحْفِرُهَا، ثُمَّ يَأْتِي رَجُلٌ فَيُدْرِكُ فِيهَا حَقًّا، فَيُرِيدُ أَنْ يَأْخُذَهَا بِالشُّفْعَةِ، إِنَّهُ لَا شُفْعَةَ لَهُ فِيهَا، إِلَّا أَنْ يُعْطِيَهُ قِيمَةَ مَا عَمَرَ، فَإِنْ أَعْطَاهُ قِيمَةَ مَا عَمَرَ كَانَ أَحَقَّ بِالشُّفْعَةِ، وَإِلَّا فَلَا حَقَّ لَهُ فِيهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے مشترک گھر یا زمین میں سے اپنا حصّہ بیچا، جب بائع کو معلوم ہوا کہ شفیع اپنا شفعہ لے گا، تو اس نے بیع کو فسخ کر ڈالا، اس صورت میں شفیع کا شفعہ ساقط نہ ہوگا، بلکہ اس قدر دام دے کر جتنے کو وہ حصّہ بکا تھا اس حصّے کو لے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»