موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ -- کتاب: حکموں کے بیان میں
1. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْقَضَاءِ بِالْحَقِّ
سچے حکم کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1413
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " اخْتَصَمَ إِلَيْهِ مُسْلِمٌ وَيَهُودِيٌّ، فَرَأَى عُمَرُ أَنَّ الْحَقَّ لِلْيَهُودِيِّ، فَقَضَى لَهُ. فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: وَاللَّهِ لَقَدْ قَضَيْتَ بِالْحَقِّ. فَضَرَبَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالدِّرَّةِ، ثُمَّ قَالَ:" وَمَا يُدْرِيكَ؟" فَقَالَ لَهُ الْيَهُودِيُّ: إِنَّا نَجِدُ أَنَّهُ لَيْسَ قَاضٍ يَقْضِي بِالْحَقِّ، إِلَّا كَانَ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكٌ، وَعَنْ شِمَالِهِ مَلَكٌ، يُسَدِّدَانِهِ وَيُوَفِّقَانِهِ لِلْحَقِّ مَا دَامَ مَعَ الْحَقِّ، فَإِذَا تَرَكَ الْحَقَّ عَرَجَا وَتَرَكَاهُ
سعید بن مسیّب بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی اور ایک مسلمان لڑتے ہوئے آئے، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو یہودی کی طرف حق معلوم ہوا، انہوں نے اس کے موافق فیصلہ کیا، پھر یہودی بولا: قسم اللہ کی! تم نے سچا فیصلہ کیا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو درے سے مارا اور کہا: تجھے کیونکرمعلوم ہوا؟ یہودی نے کہا: ہماری کتابوں میں لکھا ہے، جو حاکم سچا فیصلہ کرتا ہے اس کے داہنے ایک فرشتہ ہوتا ہے اور بائیں ایک فرشتہ، دونوں اس کو مضبوط کرتے ہیں اور سیدھی راہ بتلاتے ہیں، جب تک کہ وہ حاکم حق پر جما رہتا ہے، جب حق چھوڑ دیتا ہے وہ فرشتے بھی اس کو چھوڑ کر آسمان پر چڑھ جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 2»