موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ -- کتاب: حکموں کے بیان میں
4. بَابُ الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ
ایک گواہ اور قسم پر فیصلہ کرنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ لَا تَكُونُ الْيَمِينُ مَعَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ. وَيَحْتَجُّ بِقَوْلِ اللّٰهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَقَوْلُهُ الْحَقُّ: ﴿وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ، فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ﴾ [البقرة: 282]، يَقُولُ: فَإِنْ لَمْ يَأْتِ بِرَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فَلَا شَيْءَ لَهُ، وَلَا يُحَلَّفُ مَعَ شَاهِدِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایک قسم اور ایک گواہ سے حق ثابت نہیں ہوتا بہ سبب قول اللہ تعالیٰ کے ﴿فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ﴾ الآیة، تو حجت ان لوگوں پر یہ ہے کہ آیا تم نہیں دیکھتے کہ اگر ایک شخص نے دعویٰ کیا ایک شخص پر مال کا، کیا نہیں حلف لیا جاتا مدعی علیہ سے، تو اگر حلف کرتا ہے باطل ہوجاتا ہے اس سے یہ حق، اگر نکول کرتا ہے پھر حلف دلاتے ہیں صاحبِ حق کو، تو یہ امر ایسا ہے کہ نہیں ہے اختلاف اس میں کسی کا لوگوں میں سے، اور نہ کسی شہر میں شہروں میں سے، تو کس دلیل سے نکالا ہے اس کو، اور کس کتاب اللہ میں پایا ہے اس مسئلے کو، تو جب اس امر کو اقرار کرے تو ضرور ہی اقرار کرے، یمین مع الشاہد کا اگرچہ نہیں ہے یہ کتاب اللہ میں، مگر حدیث میں تو موجود ہے، آدمی کو چاہیے کہ ٹھیک راستہ پہچانے اور دلیل کا موقع دیکھے اس صورت میں اگر اللہ چاہے گا تو اس کی مشکل حل ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 7»