موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ -- کتاب: حکموں کے بیان میں
7. بَابُ الْقَضَاءِ فِي شَهَادَةِ الصِّبْيَانِ
لڑکوں کی گواہی کا بیان
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، أَنَّ شَهَادَةَ الصِّبْيَانِ تَجُوزُ فِيمَا بَيْنَهُمْ مِنَ الْجِرَاحِ، وَلَا تَجُوزُ عَلَى غَيْرِهِمْ، وَإِنَّمَا تَجُوزُ شَهَادَتُهُمْ فِيمَا بَيْنَهُمْ مِنَ الْجِرَاحِ وَحْدَهَا لَا تَجُوزُ فِي غَيْرِ ذَلِكَ إِذَا كَانَ ذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقُوا أَوْ يُخَبَّبُوا أَوْ يُعَلَّمُوا، فَإِنِ افْتَرَقُوا فَلَا شَهَادَةَ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يَكُونُوا قَدْ أَشْهَدُوا الْعُدُولَ عَلَى شَهَادَتِهِمْ قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقُوا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ لڑکے لڑ کر ایک دوسرے کو زخمی کریں تو ان کی گواہی درست ہے، لیکن لڑکوں کی گواہی اور مقدمات میں درست نہیں ہے، یہ بھی جب درست ہے کہ لڑ لڑا کر جدا نہ ہو گئے ہوں مگر نہ کیا ہو، اگر جدا جدا چلے گئے ہوں تو پھر ان کی گواہی درست نہیں ہے، مگر جب عادل لوگوں کو اپنی شہادت پر شاہد کر گئے ہوں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 9»