امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی تفسیر یہ ہے کہ ایک شخص سو روپے کا مال پچھتّر روپے میں گروی رکھے، اور یہ کہہ دے کہ اگر اتنی مدت تک میں نہ چھڑاؤں تو یہ مال تیرا ہو جائے گا، یہ درست نہیں ہے، اگر ایسا ہے بھی تو جب راہن زرِ رہن ادا کرے مرتہن کو وہ مال دینا پڑے گا اور شرط لغو ہو جائے گی۔