موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
8. بَابُ الْقَضَاءِ فِي اسْتِهْلَاكِ الْحَيَوَانِ وَالطَّعَامِ وَغَيْرِهِ
کوئی شخص کسی کا جانور یا کھانا وغیرہ تلف کر دے تو کیا حکم ہے
َالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنِ اسْتَهْلَكَ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ، أَنَّ عَلَيْهِ قِيمَتَهُ يَوْمَ اسْتَهْلَكَهُ، لَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يُؤْخَذَ بِمِثْلِهِ مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَا يَكُونُ لَهُ أَنْ يُعْطِيَ صَاحِبَهُ، فِيمَا اسْتَهْلَكَ شَيْئًا مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ قِيمَتُهُ يَوْمَ اسْتَهْلَكَهُ، الْقِيمَةُ أَعْدَلُ ذَلِكَ فِيمَا بَيْنَهُمَا فِي الْحَيَوَانِ وَالْعُرُوضِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مالک سے بن پوچھے اس کے جانور کو ہلاک کر دے تو اسے اس دن کی قیمت دینی ہوگی نہ کہ اس کے مانند اور جانور، اور اسی طرح مالک کو جانور کے بدلے میں ہمیشہ اسی دن کی قیمت دی جائے گی نہ کہ جانور، یہی حکم ہے اور اسباب کا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 15ق»