موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
10. بَابُ الْقَضَاءِ فِيمَنْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا
جو شخص اپنی عورت کے ساتھ کسی اجنبی مرد کو پائے اس کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 1432
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ خَيْبَرِيٍّ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَتَلَهُ أَوْ قَتَلَهُمَا مَعًا، فَأَشْكَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الْقَضَاءُ فِيهِ، فَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ يَسْأَلُ لَهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلَ أَبُو مُوسَى عَنْ ذَلِكَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ :" إِنَّ هَذَا الشَّيْءَ مَا هُوَ بِأَرْضِي عَزَمْتُ عَلَيْكَ لَتُخْبِرَنِّي". فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: كَتَبَ إِلَيَّ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ ذَلِكَ. فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَنَا أَبُو حَسَنٍ إِنْ لَمْ يَأْتِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ، فَلْيُعْطَ بِرُمَّتِهِ"
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ شام والوں میں سے ایک شخص (ابن جبیری) نے اپنی عورت کے ساتھ ایک مرد کو پایا تو مار ڈالا اس مرد کو، یا مرد عورت دونوں کو۔ معاویہ بن ابی سفیان (جو حاکم تھے شام کے) ان کو اس کا فیصلہ دشوار ہوا، انہوں نے سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ تم سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس مسئلہ کو پوچھو۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ واقعہ میرے ملک میں نہیں ہوا، میں تم کو قسم دیتا ہوں تم سچ بیان کرو کہاں یہ امر ہوا؟ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے معاویہ بن سفیان نے لکھا ہے کہ میں تم سے اس مسئلہ کو پوچھوں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ابوالحسن ہوں، اگر چار گواہ نہ لائے تو قتل پر راضی ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17042، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5083، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17915، 17916، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 27870، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 18»