موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
13. بَابُ الْقَضَاءِ فِي مِيرَاثِ الْوَلَدِ الْمُسْتَلْحَقِ
جو لڑکا کسی شخص سے ملایا جائے اس کی وارث ہونے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، فِي الرَّجُلِ يَهْلِكُ وَلَهُ بَنُونَ. فَيَقُولُ أَحَدُهُمْ: قَدْ أَقَرَّ أَبِي أَنَّ فُلَانًا ابْنُهُ: إِنَّ ذَلِكَ النَّسَبَ لَا يَثْبُتُ بِشَهَادَةِ إِنْسَانٍ وَاحِدٍ. وَلَا يَجُوزُ إِقْرَارُ الَّذِي أَقَرَّ إِلَّا عَلَى نَفْسِهِ فِي حِصَّتِهِ مِنْ مَالِ أَبِيهِ. يُعْطَى الَّذِي شَهِدَ لَهُ قَدْرَ مَا يُصِيبُهُ مِنَ الْمَالِ الَّذِي بِيَدِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے، ایک شخص مر جائے اور کئی بیٹے چھوڑ جائے، اب ایک بیٹا ان میں سے یہ کہے کہ میرے باپ نے یہ کہا تھا کہ فلاں شخص میرا بیٹا ہے، تو ایک آدمی کے کہنے سے اس کا نسب ثابت نہ ہوگا، اور وارثوں کے حصّوں میں سے اس کو کچھ نہ ملے گا، البتہ جس نے اقرار کیا ہے اس کے حصّے میں سے اس کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 24ق»