موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
14. بَابُ الْقَضَاءِ فِي أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ
لونڈیوں کی اولاد کا بیان
حدیث نمبر: 1439
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَطَئُونَ وَلَائِدَهُمْ، ثُمَّ يَدَعُوهُنَّ يَخْرُجْنَ لَا تَأْتِينِي وَلِيدَةٌ يَعْتَرِفُ سَيِّدُهَا أَنْ قَدْ أَلَمَّ بِهَا، إِلَّا قَدْ أَلْحَقْتُ بِهِ وَلَدَهَا، فَأَرْسِلُوهُنَّ بَعْدُ أَوْ أَمْسِكُوهُنَّ" .
حضرت صفیہ بنت ابی عبید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا حال ہے لوگوں کا، جماع کرتے ہیں اپنی لونڈیوں سے پھر ان کو چھوڑ دیتے ہیں، وہ نکلی پھرتی ہیں، اب میرے پاس جو لونڈی آئے گی اور مولیٰ کا اقرار ہوگا اس سے صحبت کرنے کا تو میں اس کے لڑکے کا نسب مولیٰ سے ثابت کردوں گا، اب اس کے بعد چاہے انہیں بھیجا کرو چاہے روکے رکھا کرو۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم:15404، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4598، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12523، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2063، 2064، 2073، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4726، 4727، 4728، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»
قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي أُمِّ الْوَلَدِ إِذَا جَنَتْ جِنَايَةً، ضَمِنَ سَيِّدُهَا مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ قِيمَتِهَا، وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يُسَلِّمَهَا، وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نےفرمایا کہ اُم ولد جب جنایت کرے تو مولیٰ اس کا تاوان دے، اور اُم ولد کو اس جنایت کے عوض میں نہیں دے سکتا، مگر قیمت سے زیادہ تاوان نہ دے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 25»