موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
22. بَابُ الْقَضَاءِ فِي الْحَمَالَةِ وَالْحِوَلِ
حوالے اور کفالت کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الرَّجُلِ يُحِيلُ الرَّجُلَ عَلَى الرَّجُلِ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَيْهِ، أَنَّهُ إِنْ أَفْلَسَ الَّذِي أُحِيلَ عَلَيْهِ، أَوْ مَاتَ فَلَمْ يَدَعْ وَفَاءً، فَلَيْسَ لِلْمُحْتَالِ عَلَى الَّذِي أَحَالَهُ شَيْءٌ، وَأَنَّهُ لَا يَرْجِعُ عَلَى صَاحِبِهِ الْأَوَّلِ. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الرَّجُلُ يَتَحَمَّلُ لَهُ الرَّجُلُ بِدَيْنٍ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ. ثُمَّ يَهْلِكُ الْمُتَحَمِّلُ. أَوْ يُفْلِسُ. فَإِنَّ الَّذِي تُحُمِّلَ لَهُ، يَرْجِعُ عَلَى غَرِيمِهِ الْأَوَّلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنے ذمے پر جو قرض ہے اس کو اپنے ایک قرض دار پر اتار دیا قرض خواہ کی رضا مندی سے، اب وہ قرض دار مفلس ہوگیا یا بے جائداد مر گیا تو قرض خواہ پھر اس سے مطالبہ نہیں کر سکتا۔ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ البتہ اگر ایک شخص دوسرے کے ذمے پر جو قرض ہے اس کا ضامن ہو گیا، پھر جو ضامن ہوا تھا بے جائداد مر گیا یا مفلس ہوگیا، تو قرض خواہ قرضدار سے مطالبہ کر سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39ق2»