موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
25. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ الْعَطِيَّةِ
جو عطیہ درست نہیں ہے اس کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: مَنْ أَعْطَى عَطِيَّةً لَا يُرِيدُ ثَوَابَهَا ثُمَّ مَاتَ الْمُعْطَى، فَوَرَثَتُهُ بِمَنْزِلَتِهِ، وَإِنْ مَاتَ الْمُعْطِي، قَبْلَ أَنْ يَقْبِضَ الْمُعْطَى عَطِيَّتَهُ، فَلَا شَيْءَ لَهُ. وَذَلِكَ أَنَّهُ أُعْطِيَ عَطَاءً لَمْ يَقْبِضْهُ. فَإِنْ أَرَادَ الْمُعْطِي أَنْ يُمْسِكَهَا، وَقَدْ أَشْهَدَ عَلَيْهَا حِينَ أَعْطَاهَا، فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُ، إِذَا قَامَ صَاحِبُهَا أَخَذَهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے ایک شئے اللہ واسطے دی، پھر معطیٰ لہُ قبل قبضے کے مر گیا، تو اس کے وارث اس کے قائم مقام ہوں گے، اگر دینے والا قبل معطیٰ لہُ کے قبضے کے مر گیا تو اب اس کو کچھ نہ ملے گا، کیونکہ قبضہ نہ ہونے کے سبب سے وہ ہبہ لغو ہوگیا، اگر دینے والا اس کو روک رکھے اور ہبہ پر گواہ نہ ہوں تو یہ نہیں ہوسکتا، جب معطیٰ لہُ لینے کو کھڑا ہو جائے تو لے سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 41ق»