موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ -- کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
29. بَابُ الْقَضَاءِ فِي اللُّقَطَةِ
لقطے کا بیان
حدیث نمبر: 1459
حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ اللُّقَطَةِ، فَقَالَ: " اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا، ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، وَإِلَّا فَشَأْنَكَ بِهَا". قَالَ فَضَالَّةُ: الْغَنَمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ". قَالَ فَضَالَّةُ: الْإِبِلِ. قَالَ:" مَا لَكَ وَلَهَا، مَعَهَا سِقَاؤُهَا وَحِذَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا"
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لقطہ کو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہچان رکھ ظرف اس کا (جس میں لقطہ ہو، خواہ چمڑے میں ہو یا کپڑے میں ہو) اور پہچان رکھ بندھن اس کا، پھر ایک برس تک لوگوں سے اس کا حال کہا کر، اگر اس کا مالک مل جائے تو اس کو دے دے، نہیں تو لے لے۔ پھر اس نے کہا: اگر کوئی بکری بہکی بھٹکی مل جائے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکری تیرے کام میں آئے گی، یا تیرے بھائی کے، نہیں تو بھیڑیا کھا جائے گا۔ پھر اس شخص نے کہا: اگر اونٹ بھولا بھٹکا ملے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ سے تجھے کیا کام، وہ تو اپنے ساتھ اپنا پانی رکھتا ہے، اور موزے رکھتا ہے، جہاں اس کو پانی مل جاتا ہے پی لیتا ہے، جو درخت ملتا ہے کھالیتا ہے، یہاں تک کہ مالک اس کا اس کو پا لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 91، 2372، 2427، 2428، 2429، 2436، 2438، 5292، 6112، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1722،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4889، 4890، 4893، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 5738، 5739، 5740، 5786، 5814، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1704،1705، 1706، 1707، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1372، 1373، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2504، 2507، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12175، 12176، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4566، 4569، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17311، والحميدي فى «مسنده» برقم: 835، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18601، 18602، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22063، 37348، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6066، 6067، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 4702، 4728، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5237، 5238، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2496، 8380، 8685، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 46»