موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ -- کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
2. بَابُ مِيرَاثِ الرَّجُلِ مِنِ امْرَأَتِهِ وَالْمَرْأَةِ مِنْ زَوْجِهَا
خاوند اور بیوی کی میراث کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب میّت کا لڑکا لڑکی یا پوتا پوتی نہ ہو تو اس کے خاوند کو آدھا مال ملے گا، اگر میّت کی اولاد ہے یا میّت کے بیٹے کی اولاد ہے مرد ہو یا عورت تو خاوند کو چوتھائی حصّہ ملے گا بعد ادا کرنے وصیت اور دین (قرض) کے، اور خاوند جب مر جائے اور اولاد نہ ہو اور نہ اس کے بیٹے کی اولاد ہو تو اس کی بی بی کو چوتھائی حصّہ ملے گا۔ اگر اولاد ہو یا بیٹے کی اولاد ہو مرد ہو یا عورت تو بیوی کو آٹھواں حصّہ ملے گا بعد وصیت اور دین (قرض) ادا کرنے کے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ ارشاد فرماتا ہے: تمہارے واسطے آدھا ترکہ ہے تمہاری بیویوں کا اگر ان کی اولاد نہ ہو، اور اگر ان کی اولاد ہو تو تم کو چوتھائی ملے گا بعد وصیت اور دین کے، اور عورتوں کو تمہارے ترکہ سے چوتھائی ملے گا اگر تمہاری اولاد نہ ہو، اور اگر اولاد ہو تو ان کو آٹھواں ملے گا بعد وصیت اور دین (قرض) ادا کرنے کے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 1ق2»