موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ -- کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
6. بَابُ مِيرَاثِ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ
سوتیلے یعنی علاتی بھائی بہنوں کی میراث کا بیان جس کا باپ ایک ہو اور ماں جدا جدا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جب سگے بھائی بہنیں نہ ہوں تو سوتیلے بھائی بہنیں ان کی مثل ہوں گے، ان کا مرد ان کے مرد کے برابر ہے اور ان کی عورت ان کی عورت کے برابر ہے۔ (اگر میّت کا صرف ایک سوتیلا بھائی ہو تو کل مال لے لے گا، اگر صرف ایک سوتیلی بہن ہو تو آدھا لے گی، اگر دو یا تین سوتیلی بہنیں ہوں تو دو تہائی لیں گی، اگر سوتیلے بھائی اور بہن بھی ہوں تو «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم ہوگا) مگر سگے بھائی بہنوں میں یہ فرق ہے کہ سوتیلے بھائی بہن اخیانی بھائی بہنوں کے اس مسئلے میں شریک نہ ہوں گے جو ابھی بیان ہوا، کیونکہ ان کی ماں جدا ہے۔ اگر سگی بہنیں اور سوتیلی بہنیں جمع ہوں، اور سگی بہنوں کے ساتھ کوئی سگا بھائی بھی ہو، تو سوتیلی بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا، اگر سگا بھائی نہ ہو بلکہ ایک سگی بہن ہو اور باقی سوتیلی بہنیں تو سگی بہن کو آدھا ملے گا اور سوتیلی بہنوں کو چھٹا، دو تہائی کے پورا کرنے کے واسطے۔ اگر سوتیلی بہنوں کے ساتھ کوئی سوتیلا بھائی بھی ہو تو ان کا کوئی حصّہ معین نہ ہوگا، بلکہ ذوی الفروض کو دے کر جو بچ رہے ہوں یا زیادہ، تو دو تہائی ان کو ملیں گے، اور سوتیلی بہنوں کو کچھ نہ ملے گا، مگر جب سوتیلی بہنوں کے ساتھ کوئی سوتیلا بھائی بھی ہو تو ذوی الفروض کا حصّہ ادا کر کے جو کچھ بچے گا اس کو «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر بانٹ لیں گے۔ اگر کچھ نہ بچے گا تو کچھ نہ ملے گا اخیانی بھائی بہنوں کو خواہ سگے بھائی بہنوں کے ساتھ ہوں یا سوتیلے بھائی بہنوں کے۔ ایک کو چھٹا ملے گا اور دو کو تہائی، مرد اور عورت ان کے سب برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 1ق6»