موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ -- کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
7. بَابُ مِيرَاثِ الْجَدِّ
داداکی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1479
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ يَسْأَلُهُ عَنِ الْجَدِّ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ :" إِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي عَنِ الْجَدِّ وَاللَّهُ أَعْلَمُ، وَذَلِكَ مِمَّا لَمْ يَكُنْ يَقْضِي فِيهِ إِلَّا الْأُمَرَاءُ يَعْنِي الْخُلَفَاءَ، وَقَدْ حَضَرْتُ الْخَلِيفَتَيْنِ قَبْلَكَ يُعْطِيَانِهِ النِّصْفَ مَعَ الْأَخِ الْوَاحِدِ، وَالثُّلُثَ مَعَ الْاثْنَيْنِ، فَإِنْ كَثُرَتِ الْإِخْوَةُ لَمْ يُنَقِّصُوهُ مِنَ الثُّلُثِ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے دادا کے واسطے بھائی بہنوں کے ساتھ ایک تہائی دلایا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12434، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 3»
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا، أَنَّ الْجَدَّ أَبَا الْأَبِ، لَا يَرِثُ مَعَ الْأَبِ دِنْيَا شَيْئًا، وَهُوَ يُفْرَضُ لَهُ مَعَ الْوَلَدِ الذَّكَرِ، وَمَعَ ابْنِ الِابْنِ الذَّكَرِ، السُّدُسُ فَرِيضَةً. وَهُوَ فِيمَا سِوَى ذَلِكَ، مَا لَمْ يَتْرُكِ الْمُتَوَفَّى أُمًّا أَوْ أُخْتًا لِأَبِيهِ، يُبَدَّأُ بِأَحَدٍ إِنْ شَرَّكَهُ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ. فَإِنْ فَضَلَ مِنَ الْمَالِ السُّدُسُ فَمَا فَوْقَهُ، فُرِضَ لِلْجَدِّ السُّدُسُ فَرِيضَةً.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ دادا باپ کے ہوتے ہوئے محروم ہو، لیکن بیٹے اور پوتے کے ساتھ دادا کو چھٹا حصّہ بطورِ فرض کے ملتا ہے، اگر بیٹا یا پوتا نہ ہو، نہ سگے بھائی بہن ہوں، نہ سوتیلے بہن بھائی، مگر اور ذوی الفروض ہوں تو ان کا حصّہ دے کر اگر چھٹا حصّہ بچ رہے گا یا اس سے زیادہ تو دادا کو مل جائے گا، اگر اتنا نہ بچے تو دادا کا چھٹا حصّہ بطورِ فرض کے مقرر ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 3»
قَالَ مَالِكٌ: وَالْجَدُّ، وَالْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ إِذَا شَرَّكَهُمْ أَحَدٌ بِفَرِيضَةٍ مُسَمَّاةٍ، يُبَدَّأُ بِمَنْ شَرَّكَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْفَرَائِضِ. فَيُعْطَوْنَ فَرَائِضَهُمْ. فَمَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْجَدِّ وَالْإِخْوَةِ مِنْ شَيْءٍ، فَإِنَّهُ يُنْظَرُ، أَيُّ ذَلِكَ أَفْضَلُ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الثُّلُثُ مِمَّا بَقِيَ لَهُ وَلِلْإِخْوَةِ. وَأَنْ يَكُونَ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ مِنَ الْإِخْوَةِ، فِيمَا يَحْصُلُ لَهُ وَلَهُمْ، يُقَاسِمُهُمْ بِمِثْلِ حِصَّةِ أَحَدِهِمْ، أَوِ السُّدُسُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ، أَيُّ ذَلِكَ كَانَ أَفْضَلَ لِحَظِّ الْجَدِّ، أُعْطِيَهُ الْجَدُّ. وَكَانَ مَا بَقِيَ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. إِلَّا فِي فَرِيضَةٍ وَاحِدَةٍ. تَكُونُ قِسْمَتُهُمْ فِيهَا عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، وَتِلْكَ الْفَرِيضَةُ: امْرَأَةٌ تُوُفِّيَتْ. وَتَرَكَتْ زَوْجَهَا، وَأُمَّهَا، وَأُخْتَهَا لِأُمِّهَا وَأَبِيهَا، وَجَدَّهَا. فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ. وَلِلْأُمِّ الثُّلُثُ. وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ. وَلِلْأُخْتِ لِلْأُمِّ وَالْأَبِ النِّصْفُ. ثُمَّ يُجْمَعُ سُدُسُ الْجَدِّ، وَنِصْفُ الْأُخْتِ فَيُقْسَمُ أَثْلَاثًا. لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. فَيَكُونُ لِلْجَدِّ ثُلُثَاهُ. وَلِلْأُخْتِ ثُلُثُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر دادا اور اس کے بھائی بہنوں کے ساتھ کوئی ذوی الفروض سے بھی ہو، تو پہلے ذوی الفروض کو ان کا فرض دیں گے، بعد اس کے جو بچے گا اس میں سے کئی صورتوں میں سے جو دادا کے لیے بہتر ہوگی کریں گے، وہ صورتیں یہ ہیں: ایک تو یہ کہ جس قدر مال بچا ہے اس کا تہائی دادا کو دے دیا جائے۔ دوسرے یہ کہ دادا بھی مثل بھائیوں کے ایک بھائی سمجھا جائے، اور جس قدر حصّہ ایک بھائی کا ہو اسی قدر اس کو بھی ملے۔ تیسرے یہ کہ کل مال کا چھٹا حصّہ اس کو دے دیا جائے گا۔ ان صورتوں میں جو صورت اس کے لیے بہتر ہوگی وہ کریں گے، بعد اس کے دادا کو دے کر جس قدر مال بچے گا وہ بھائی بہن «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم کرلیں گے، مگر ایک مسئلے میں تقسیم اور طور سے ہوگی (اس کو مسئلہ اکدریہ کہتے ہیں)، وہ یہ ہے: ایک عورت مر جائے اور خاوند اور ماں اور سگی بہن اور دادا کو چھوڑ جائے، تو خاوند کو آدھا، اور ماں کو تہائی، اور دادا کو چھٹا، اور سگی بہن کو آدھا ملے گا۔ پھر دادا کو چھٹا اور بہن کا آدھا ملا کر اس کے تین حصّے کریں گے، دو حصّے دادا کو ملیں گے اور ایک حصّہ بہن کو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 3»
_x000D_ قَالَ مَالِكٌ: وَمِيرَاثُ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ مَعَ الْجَدِّ، إِذَا لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ إِخْوَةٌ لِأَبٍ وَأُمٍّ، كَمِيرَاثِ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، سَوَاءٌ ذَكَرُهُمْ كَذَكَرِهِمْ. وَأُنْثَاهُمْ كَأُنْثَاهُمْ. فَإِذَا اجْتَمَعَ الْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، وَالْإِخْوَةُ لِلْأَبِ، فَإِنَّ الْإِخْوَةَ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ، يُعَادُّونَ الْجَدَّ بِإِخْوَتِهِمْ لِأَبِيهِمْ. فَيَمْنَعُونَهُ بِهِمْ كَثْرَةَ الْمِيرَاثِ بِعَدَدِهِمْ، وَلَا يُعَادُّونَهُ بِالْإِخْوَةِ لِلْأُمِّ. لِأَنَّهُ لَوْ لَمْ يَكُنْ مَعَ الْجَدِّ غَيْرُهُمْ، لَمْ يَرِثُوا مَعَهُ شَيْئًا. وَكَانَ الْمَالُ كُلُّهُ لِلْجَدِّ. فَمَا حَصَلَ لِلْإِخْوَةِ مِنْ بَعْدِ حَظِّ الْجَدِّ، فَإِنَّهُ يَكُونُ لِلْإِخْوَةِ مِنَ الْأَبِ وَالْأُمِّ. دُونَ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ. وَلَا يَكُونُ لِلْإِخْوَةِ لِلْأَبِ مَعَهُمْ شَيْءٌ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْإِخْوَةُ لِلْأَبِ وَالْأُمِّ امْرَأَةً وَاحِدَةً. فَإِنْ كَانَتِ امْرَأَةً وَاحِدَةً، فَإِنَّهَا تُعَادُّ الْجَدَّ بِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا. مَا كَانُوا فَمَا حَصَلَ لَهُمْ وَلَهَا مِنْ شَيْءٍ كَانَ لَهَا دُونَهُمْ. مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ أَنْ تَسْتَكْمِلَ فَرِيضَتَهَا. وَفَرِيضَتُهَا النِّصْفُ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ. فَإِنْ كَانَ فِيمَا يُحَازُ لَهَا وَلِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا فَضْلٌ عَنْ نِصْفِ رَأْسِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَهُوَ لِإِخْوَتِهَا لِأَبِيهَا لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ. فَإِنْ لَمْ يَفْضُلْ شَيْءٌ، فَلَا شَيْءَ لَهُمْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا اگر دادا کے ساتھ سوتیلے بھائی ہوں تو ان کا حکم وہی ہوگا جو سگے بھائیوں کا ہے، اور جب سگے بھائی بہن بھی ہوں اور سوتیلے بہن بھائی بھی ہوں تو سوتیلے صرف بھائیوں کی گنتی میں شریک ہو کر دادا کے حصّے کو کم کردیں گے، مگر کچھ نہ پائیں گے۔ مگر جس صورت میں سگے بھائی بہنوں کے ساتھ اخیانی یعنی مادری بھائی ہوں تو وہ بھائیوں کی گنتی میں شریک ہو کر داداکے حصّے کو کم نہ کریں گے، کیونکہ اخیانی بھائی بہن دادا کے ہوتے ہوئے محروم ہیں۔ اگر دادا ہوتا اور صرف اخیانی بھائی بہن ہوتے تو کل مال دادا کو ملتا اور اخیانی بھائی بہن محروم ہو جاتے۔ خیر اب جس صورت میں داداکے ساتھ سگے بھائی بہن اور علاتی یعنی سوتیلے بھائی بہن بھی ہوں تو جو مال بعد دادا کے حصّے دینے کے بچے گا وہ سب سگے بھائی بہنوں کو ملے گا۔ اور سوتیلوں کو کچھ نہ ملے گا، مگر جب سگوں میں صرف ایک بہن ہو اور باقی سب سوتیلے بھائی اور بہن ہوں تو سوتیلے بھائی اور بہنوں کے سبب سے وہ سگی بہن دادا کا حصّہ کم کردے گی، پھر اپنا پورا حصّہ یعنی آدھا لے لے گی، اگر اس پر بھی کچھ بچ رہے گا تو سوتیلے بھائی اور بہن کو مثل «﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾» کے طور پر تقسیم ہوگا، اور اگر کچھ نہ بچے گا تو سوتیلے بھائی اور بہنوں کو کچھ نہ ملے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 3»