موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ -- کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
13. بَابُ مِيرَاثِ أَهْلِ الْمِلَلِ
ملت اور مذہب کا اختلاف ہو تو میراث نہیں ہے
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ جَاءَتِ امْرَأَةٌ حَامِلٌ مِنْ أَرْضِ الْعَدُوِّ، فَوَضَعَتْهُ فِي أَرْضِ الْعَرَبِ، فَهُوَ وَلَدُهَا، يَرِثُهَا إِنْ مَاتَتْ، وَتَرِثُهُ إِنْ مَاتَ، مِيرَاثَهَا فِي كِتَابِ اللَّهِ. قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، وَالسُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا، وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا: أَنَّهُ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ بِقَرَابَةٍ، وَلَا وَلَاءٍ، وَلَا رَحِمٍ، وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا عَنْ مِيرَاثِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک عورت حاملہ کفار کے ملک میں سے آکر عرب میں رہے، اور وہاں (بچہ) جنے تو وہ اپنے لڑکے کی وارث ہوگی اور لڑکا اس کا وارث ہو گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 14»