سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیت کی قیمت لگائی گاؤں والوں پر، تو جن کے پاس سونا رہتا ہے ان پر ہزار دینار مقرر کئے، اور جن کے پاس چاندی رہتی ہے ان پر بارہ ہزرا درہم مقرر کئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16282، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17271، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 26717، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 2»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: وہ حکم جس پر ہمارے ہاں اجماع ہے یہ ہے کہ بلاشبہ بستیوں والوں سے دیت میں اونٹ قبول نہیں کئے جائیں گے اور ستون والوں (خیموں میں رہنے والے خانہ بدوشوں) سے نہ سونا لیا جائے گا اور نہ چاندی (بلکہ ان سے تو اونٹ ہی لئے جائیں گے) اور نہ سونے والوں سے چاندی لی جائے گی اور نہ چاندی والوں سے سونا لیا جائے گا۔