امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص خطاءً قتل کیا جائے، اس کی دیت مثل اس کے اور اس کے مال کے ہوگی، اس سے اس کا قرض ادا کیا جائے گا، اور اس کی وصیتیں پوری کی جائیں گی، اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو دیت سے دوگنا ہو اور وہ دیت معاف کر دے تو درست ہے، اور اگر اتنا مال نہ ہو تو تہائی کے موافق معاف کر سکتا ہے، کیونکہ باقی وارثوں کا بھی حق ہے۔