موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ -- کتاب: دیتوں کے بیان میں
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْعَقْلِ وَالتَّغْلِيظِ فِيهِ
دیت میں میراث کا بیان
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، أَنَّ قَاتِلَ الْعَمْدِ لَا يَرِثُ مِنْ دِيَةِ مَنْ قَتَلَ شَيْئًا وَلَا مِنْ مَالِهِ، وَلَا يَحْجُبُ أَحَدًا وَقَعَ لَهُ مِيرَاثٌ، وَأَنَّ الَّذِي يَقْتُلُ خَطَأً لَا يَرِثُ مِنَ الدِّيَةِ شَيْئًا، وَقَدِ اخْتُلِفَ فِي أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ لِأَنَّهُ لَا يُتَّهَمُ عَلَى أَنَّهُ قَتَلَهُ لِيَرِثَهُ وَلِيَأْخُذَ مَالَهُ، فَأَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَرِثَ مِنْ مَالِهِ وَلَا يَرِثُ مِنْ دِيَتِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ قتلِ عمد کرنے والا مقتول کی دیت کا وارث نہیں ہوتا، نہ اس کے مال کا، نہ وہ کسی وارث کو محروم کر سکتا ہے، اور قتلِ خطاء کرنے والا دیت کا وارث نہیں ہوتا، لیکن اور مال کا وارث ہوتا ہے یا نہیں، اس میں اختلاف ہے، میرے نزدیک اور مال کا وارث ہوگا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 11»