صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
20. باب النَّهْيِ عَنْ مُبَادَرَةِ الإِمَامِ بِالتَّكْبِيرِ وَغَيْرِهِ:
باب: امام سے تکبیر وغیرہ میں آگے بڑھنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 932
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا، يَقُولُ: " لَا تُبَادِرُوا الإِمَامَ، إِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تھے، فرماتے تھے: امام سے آگے نہ بڑھو، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، جب وہ ﴿ولا الضالین﴾ کہے تو تم آمین کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم، ربنا لک الحمد کہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تھے کہ امام سے سبقت (جلدی) نہ کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو، اور جب وہ ﴿وَلَا الضَّالِّین﴾ کہے تو تم آمین کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو اور جب وہ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، کہے تو تم اللهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کہو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث960  
´امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں جانا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سکھاتے کہ ہم رکوع اور سجدے میں امام سے پہل نہ کریں اور (فرماتے) جب امام «اللہ اکبر» کہے تو تم بھی «اللہ اکبر» کہو، اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 960]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نمازشروع کرتے وقت اور ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہوتے وقت امام سے پہلے حرکت کرنا سخت منع ہے۔

(2)
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین ایک حالت سے دوسری حالت میں منقتل ہوتے وقت رسول اللہ ﷺ سے اس قدر پیچھے رہتے تھے۔
کہ رسول اللہ ﷺ جب اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں جاتے تھے۔
تو جب تک آپﷺ زمین پر سر مبارک نہ رکھ دیتے۔
صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین قومے ہی میں کھڑے رہتے سجدے کے لئے نہ جھکتے تھے۔
دیکھئے:(صحیح البخاري، الأذان، باب متی یسجد من خلف الإمام؟، حدیث 690، وصحیح مسلم، الصلاۃ، باب متابعة الإمام والعمل بعدہ، حدیث: 474)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 960