موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ -- کتاب: دیتوں کے بیان میں
18. بَابُ جَامِعِ الْعَقْلِ
دیت کے مختلف مسائل کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: فِي جَمَاعَةٍ مِنَ النَّاسِ، اقْتَتَلُوا فَانْكَشَفُوا، وَبَيْنَهُمْ قَتِيلٌ أَوْ جَرِيحٌ، لَا يُدْرَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ، إِنَّ أَحْسَنَ مَا سُمِعَ فِي ذَلِكَ، أَنَّ عَلَيْهِ الْعَقْلَ، وَأَنَّ عَقْلَهُ عَلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ نَازَعُوهُ، وَإِنْ كَانَ الْجَرِيحُ أَوِ الْقَتِيلُ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيقَيْنِ فَعَقْلُهُ عَلَى الْفَرِيقَيْنِ جَمِيعًا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند آدمی مل کر لڑے، اس کے بعد جب جدا ہوئے تو ایک شخص ان میں مقتول یا مجروح پایا گیا، لیکن ہنگامے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ کس نے مارا یا زخمی کیا، تو فریق ثانی (یعنی جن کا مقتول نہیں ہے) کی قوم پر اس کی دیت واجب ہوگی، اور اگر وہ شخص دونوں فریق میں سے نہ ہو تو دونوں فریق پر دیت واجب ہوگی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 12»