موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْعُقُولِ -- کتاب: دیتوں کے بیان میں
21. بَابُ الْقِصَاصِ فِي الْقَتْلِ
قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 1535
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ كَتَبَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، يَذْكُرُ أَنَّهُ أُتِيَ بِسَكْرَانَ قَدْ قَتَلَ رَجُلًا، فَكَتَبَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ: أَنْ " اقْتُلْهُ بِهِ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ مروان بن حکم نے معاویہ بن ابی سفیان کو لکھا کہ ایک شخص نے نشے کی حالت میں ایک شخص کو مار ڈالا۔ معاویہ نے جواب لکھا کہ تو بھی اس کو مار ڈال۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15980، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18388، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28421، 29032، فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي تَأْوِيلِ هَذِهِ الْآيَةِ قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ سورة البقرة آية 178 فَهَؤُلَاءِ الذُّكُورُ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى سورة البقرة آية 178، أَنَّ الْقِصَاصَ يَكُونُ بَيْنَ الْإِنَاثِ كَمَا يَكُونُ بَيْنَ الذُّكُورِ، وَالْمَرْأَةُ الْحُرَّةُ تُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ، كَمَا يُقْتَلُ الْحُرُّ بِالْحُرِّ، وَالْأَمَةُ تُقْتَلُ بِالْأَمَةِ، كَمَا يُقْتَلُ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ، وَالْقِصَاصُ يَكُونُ بَيْنَ النِّسَاءِ كَمَا يَكُونُ بَيْنَ الرِّجَالِ، وَالْقِصَاصُ أَيْضًا يَكُونُ بَيْنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ فِي كِتَابِهِ: وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالأَنْفَ بِالأَنْفِ وَالأُذُنَ بِالأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ سورة المائدة آية 45، فَذَكَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ سورة المائدة آية 45، فَنَفْسُ الْمَرْأَةِ الْحُرَّةِ بِنَفْسِ الرَّجُلِ الْحُرِّ وَجُرْحُهَا بِجُرْحِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا میں نے اس کی تفسیر بہت اچھی سنی، فرمایا اللہ تعالیٰ نے: قتل کر آزاد کو آزاد کے بدلے میں، اور غلام کو غلام کے بدلے میں، اور عورت کو عورت کے بدلے میں۔ تو قصاص عورتوں میں آپس میں لیا جائے گا، جیسا کہ مردوں میں لیا جاتا ہے، اور مرد اور عورت میں بھی لیا جائے گا، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: نفس بدلے نفس کے قتل کیا جائے گا۔ تو عورت مرد کے بدلے میں قتل کی جائے گی، اور مرد عورت کے بدلے میں مارا جائے گا، اسی طرح ایک دوسرے کو اگر زخمی کرے گا تب بھی قصاص لیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»
قَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يُمْسِكُ الرَّجُلَ لِلرَّجُلِ فَيَضْرِبُهُ فَيَمُوتُ مَكَانَهُ: أَنَّهُ إِنْ أَمْسَكَهُ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ يُرِيدُ قَتْلَهُ قُتِلَا بِهِ جَمِيعًا، وَإِنْ أَمْسَكَهُ وَهُوَ يَرَى أَنَّهُ إِنَّمَا يُرِيدُ الضَّرْبَ مِمَّا يَضْرِبُ بِهِ النَّاسُ، لَا يَرَى أَنَّهُ عَمَدَ لِقَتْلِهِ، فَإِنَّهُ يُقْتَلُ الْقَاتِلُ وَيُعَاقَبُ الْمُمْسِكُ أَشَدَّ الْعُقُوبَةِ، وَيُسْجَنُ سَنَةً لِأَنَّهُ أَمْسَكَهُ وَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ الْقَتْلُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص ایک شخص کو پکڑ لے اور دوسرا اس کو آکر مار ڈالے اور معلوم ہو جائے کہ اس نے مار ڈالنے ہی کے واسطے پکڑا تھا، تو دونوں شخص اس کے بدلے میں قتل کیے جائیں گے، اگر اس نے اس نیت سے نہیں پکڑا تھا بلکہ اس کو یہ خیال تھا کہ دوسرا شخص یوں ہی اسے مارے گا، تو پکڑنے والا قتل نہ کیا جائے گا لیکن اس کو سخت سزادی جائے گی۔ اور بعد سزا کے ایک برس تک قید کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»
قَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يَقْتُلُ الرَّجُلَ عَمْدًا، أَوْ يَفْقَأُ عَيْنَهُ عَمْدًا فَيُقْتَلُ الْقَاتِلُ أَوْ تُفْقَأُ عَيْنُ الْفَاقِئِ قَبْلَ أَنْ يُقْتَصَّ مِنْهُ: أَنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ دِيَةٌ وَلَا قِصَاصٌ، وَإِنَّمَا كَانَ حَقُّ الَّذِي قُتِلَ أَوْ فُقِئَتْ عَيْنُهُ فِي الشَّيْءِ بِالَّذِي ذَهَبَ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَقْتُلُ الرَّجُلَ عَمْدًا، ثُمَّ يَمُوتُ الْقَاتِلُ فَلَا يَكُونُ لِصَاحِبِ الدَّمِ إِذَا مَاتَ الْقَاتِلُ شَيْءٌ دِيَةٌ وَلَا غَيْرُهَا، وَذَلِكَ لِقَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ سورة البقرة آية 178. قَالَ مَالِك: فَإِنَّمَا يَكُونُ لَهُ الْقِصَاصُ عَلَى صَاحِبِهِ الَّذِي قَتَلَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَاتِلُهُ الَّذِي قَتَلَهُ فَلَيْسَ لَهُ قِصَاصٌ وَلَا دِيَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ زید نے عمرو کو قتل کیا، یا اس کی آنکھ پھوڑ ڈالی قصداً، اب قبل اس کے کہ زید سے قصاص لیا جائے اس کو بکر نے مار ڈالا، یا زید کی آنکھ پھوڑ ڈالی، تو اس پر دیت یا قصاص واجب نہ ہوگا، کیونکہ عمرو کا حق زید کی جان میں تھا یا اس کی آنکھ میں، اب زید ہی نہ رہا یا وہ آنکھ ہی نہ رہی۔ اس کی نظیر یہ ہے کہ زید عمرو کو عمداً مار ڈالے گا، پھر زید بھی مر جائے تو عمرو کے وارثوں کو اب کچھ نہ ملے گا، کیونکہ قصاص قاتل پر ہوتا ہے، جب وہ خود مرگیا تو نہ قصاص ہے نہ دیت۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»
قَالَ مَالِك: لَيْسَ بَيْنَ الْحُرِّ وَالْعَبْدِ قَوَدٌ فِي شَيْءٍ مِنَ الْجِرَاحِ، وَالْعَبْدُ يُقْتَلُ بِالْحُرِّ إِذَا قَتَلَهُ عَمْدًا، وَلَا يُقْتَلُ الْحُرُّ بِالْعَبْدِ وَإِنْ قَتَلَهُ عَمْدًا، وَهُوَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ آزاد اور غلام میں قصاص نہیں ہے زخموں میں، لیکن اگر غلام آزاد کو مار ڈالے گا تو غلام مارا جائے گا، اور جو آزاد غلام کو مار ڈالے گا تو آزاد نہ مارا جائے گا یہ میں نے بہت اچھا سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 43 - كِتَابُ الْعُقُولِ-ح: 15ق1»