موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحُدُودِ -- کتاب: حدوں کے بیان میں
5. بَابُ الْحَدِّ فِي الْقَذْفِ وَالنَّفْيِ وَالتَّعْرِيضِ
حد قذف کا اور نفی نسب کا اور اشارے کنائے میں دوسرے کو گالی دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1560
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيِّ ثُمَّ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلَيْنِ اسْتَبَّا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: وَاللَّهِ مَا أَبِي بِزَانٍ وَلَا أُمِّي بِزَانِيَةٍ. فَاسْتَشَارَ فِي ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ قَائِلٌ: مَدَحَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ، وَقَالَ آخَرُونَ: قَدْ كَانَ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ مَدْحٌ غَيْرُ هَذَا، نَرَى أَنْ تَجْلِدَهُ الْحَدَّ، " فَجَلَدَهُ عُمَرُ الْحَدَّ ثَمَانِينَ" .
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ دو مردوں نے گالی گلوچ کی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں، ایک نے دوسرے سے کہا: قسم اللہ کی! میرا باپ تو بدکار نہ تھا نہ میری ماں بدکار تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس بات میں مشورہ کیا، ایک شخص بولا: اس میں کیا برائی ہے اس نے اپنے باپ اور ماں کی خوبیاں بیان کیں، اور لوگوں نے کہا: کیا اس کے باپ اور ماں کی صرف یہی خوبی تھی، ہمارے نزدیک اس کو حدِ قذف مارنی چاہیے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو حد قذف ماری۔ (80) کوڑے لگائے۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17147، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3479، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13725، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28965، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19ق1»
قَالَ مَالِك: لَا حَدَّ عِنْدَنَا إِلَّا فِي نَفْيٍ أَوْ قَذْفٍ أَوْ تَعْرِيضٍ، يُرَى أَنَّ قَائِلَهُ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِكَ نَفْيًا أَوْ قَذْفًا، فَعَلَى مَنْ قَالَ ذَلِكَ الْحَدُّ تَامًّا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک حد نہیں ہے، مگر قذف میں یا نفی میں (نفی کہتے ہیں نسب دور کرنے کو، مثلاً یہ کہنا تو اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہے)، یا تعریض میں (یعنی اشارے کنائے میں کسی کو گالی دینا جیسے ابھی بیان ہوا)، ان سب صورتوں میں حد پوری پوری لازم آئے گی، لیکن یہ ضروری ہے کہ تعریض سے نفی یا قذف مقصود ہونا معلوم ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19ق1»
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا، أَنَّهُ إِذَا نَفَى رَجُلٌ رَجُلًا مِنْ أَبِيهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ، وَإِنْ كَانَتْ أُمُّ الَّذِي نُفِيَ مَمْلُوكَةً، فَإِنَّ عَلَيْهِ الْحَدَّ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے جب کوئی کسی کو اسی کے باپ سے نفی کرے تو حد واجب ہوگی، اگرچہ اس کی ماں لونڈی ہی کیوں نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 19ق2»