موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ -- کتاب: چوری کے بیان میں
1. بَابُ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ
جس چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1566
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، وَمَعَهَا مَوْلَاتَانِ لَهَا وَمَعَهَا غُلَامٌ لِبَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَبَعَثَتْ مَعَ الْمَوْلَاتَيْنِ بِبُرْدٍ مُرَجَّلٍ قَدْ خِيطَ عَلَيْهِ خِرْقَةٌ خَضْرَاءُ، قَالَتْ: فَأَخَذَ الْغُلَامُ الْبُرْدَ، فَفَتَقَ عَنْهُ فَاسْتَخْرَجَهُ وَجَعَلَ مَكَانَهُ لِبْدًا أَوْ فَرْوَةً وَخَاطَ عَلَيْهِ، فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَوْلَاتَانِ الْمَدِينَةَ دَفَعَتَا ذَلِكَ إِلَى أَهْلِهِ، فَلَمَّا فَتَقُوا عَنْهُ وَجَدُوا فِيهِ اللِّبْدَ وَلَمْ يَجِدُوا الْبُرْدَ، فَكَلَّمُوا الْمَرْأَتَيْنِ، فَكَلَّمَتَا عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ كَتَبَتَا إِلَيْهَا، وَاتَّهَمَتَا الْعَبْدَ، فَسُئِلَ الْعَبْدُ عَنْ ذَلِكَ، فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَتْ بِهِ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُطِعَتْ يَدُهُ، وَقَالَتْ عَائِشَةُ : " الْقَطْعُ فِي رُبُعِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا" .
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا مکّہ کو گئیں، ان کے ساتھ دو لونڈیاں تھیں ان کی آزاد کی ہوئی (مولاۃ) اور ایک غلام تھا عبداللہ بن ابی بکر کی اولاد کا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مکّہ سے ان دو لونڈیوں کے ہاتھ ایک چادر بھیجی، جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں مردوں کی، ایک سبز کپڑے میں لپیٹ کر سی دیا تھا۔ اس غلام نے کیا کیا کپڑے کی سیون ادھیڑ کر اس میں سے چادر نکال لی اور اس کی جگہ ایک تھیلا یا پوستین رکھ دی اور پھر سی دیا، جب وہ لونڈیاں مدینہ کو آئیں اور وہ امانت جن کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا سپرد کی، انہوں نے ادھیڑ کر دیکھا تو نمدہ ہے چادر نہیں ہے، لونڈیوں سے پوچھا، لونڈیوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا یا ان کولکھ بھیجا، اور اپنا گمان غلام پرظاہر کیا، جب غلام سے پوچھا گیا تو اس نے اقرار کیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم کیا، اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: چوتھائی دینار یا زیادہ میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح،وأخرجه النسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 4932، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 7417، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17280، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5183، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18964، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»
وَقَالَ مَالِك: أَحَبُّ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ إِلَيَّ: ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ، وَإِنِ ارْتَفَعَ الصَّرْفُ أَوِ اتَّضَعَ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَطَعَ فِي مِجَنٍّ قِيمَتُهُ ثَلَاثَةُ دَرَاهِمَ". وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَطَعَ فِي أُتْرُجَّةٍ قُوِّمَتْ بِثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ، وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک جب چور تین درہم کا مال چرائے تو اس کا ہاتھ کاٹنا لازم ہوگا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال میں باتھ کھاٹا جس کی قیمت تین درہم تھی، اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ہاتھ کاٹا ایک ترنج (ازقسم لیموں ایک پھل) میں جس کی قیمت تین درہم ہوئی، یہ میں نے سب سے اچھا سنا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 25»