موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّرَقَةِ -- کتاب: چوری کے بیان میں
4. بَابُ جَامِعِ الْقَطْعِ
ہاتھ کاٹنے کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1572
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ أَقْطَعَ الْيَدِ وَالرِّجْلِ، قَدِمَ فَنَزَلَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَشَكَا إِلَيْهِ أَنَّ عَامِلَ الْيَمَنِ قَدْ ظَلَمَهُ، فَكَانَ يُصَلِّ مِنَ اللَّيْلِ، فَيَقُولُ أَبُو بَكْرٍ:" وَأَبِيكَ، مَا لَيْلُكَ بِلَيْلِ سَارِقٍ". ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا عِقْدًا لِأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ امْرَأَةِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطُوفُ مَعَهُمْ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِمَنْ بَيَّتَ أَهْلَ هَذَا الْبَيْتِ الصَّالِحِ. فَوَجَدُوا الْحُلِيَّ عِنْدَ صَائِغٍ زَعَمَ أَنَّ الْأَقْطَعَ جَاءَهُ بِهِ، فَاعْتَرَفَ بِهِ الْأَقْطَعُ أَوْ شُهِدَ عَلَيْهِ بِهِ، فَأَمَرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ فَقُطِعَتْ يَدُهُ الْيُسْرَى. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" وَاللَّهِ لَدُعَاؤُهُ عَلَى نَفْسِهِ أَشَدُّ عِنْدِي عَلَيْهِ مِنْ سَرِقَتِهِ" .
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن کا رہنے والا ہاتھ پاؤں کٹا ہوا (یعنی داہنا ہاتھ اور بایاں پاؤں کٹا ہوا، دو بار اس نے چوری کی ہوگی) مدینہ میں آیا اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس اُتر کر بولا کہ یمن کے حاکم نے مجھ پر ظلم کیا اور وہ راتوں کو نماز پڑھتا تھا (یعنی شب بیداری کرتا تھا)۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم تیرے باپ کی! تیری رات چوروں کی رات نہیں ہے۔ اتفاقاً ایک ہار سیدہ اسما بنت عمیس رضی اللہ عنہا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بی بی کا گم ہو گیا، لوگوں کے ساتھ وہ لنگڑا بھی ڈھونڈتا پھرتا تھا، اور کہتا تھا کہ اے پروردگار! تباہ کر اس کو جس نے ایسے نیک گھر والوں کے ہاں چوری کی، پھر وہ ہار ایک سنار کے پاس ملا، سنار بولا: مجھے اس لنگڑے نے دیا ہے، اس لنگڑے نے اقرار کیا یا گواہی سے ثابت ہوا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حکم کیا تو اس کا بایاں ہاتھ کاٹا گیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! مجھے اس کی بدعا جو اپنے اوپر کرتا تھا، چوری سے زیادہ سخت معلوم ہوئی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17263، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 3287، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 18769، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28256، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3368، فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 30»
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الَّذِي يَسْرِقُ مِرَارًا ثُمَّ يُسْتَعْدَى عَلَيْهِ، إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ، لِجَمِيعِ مَنْ سَرَقَ مِنْهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ قَبْلَ ذَلِكَ ثُمَّ سَرَقَ مَا يَجِبُ فِيهِ الْقَطْعُ، قُطِعَ أَيْضًا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے کئی بار چوری کی، بعد اس کے گرفتار ہوا تو سب چوریوں کے بدلے میں صرف اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا جب اس کا ہاتھ نہ کٹا ہو، اور جو ہاتھ کٹنے کے بعد اس نے چوری کی چوتھائی دینار کے موافق، تو بایاں پاؤں کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 41 - كِتَابُ الْحُدُودِ-ح: 30»