موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجْلَاءِ الْيَهُودِ مِنَ الْمَدِينَةِ
مدینہ سے یہودیوں کے نکالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1610
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ دِينَانِ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ" .
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11743، 18819، والبزار فى «مسنده» برقم: 7786، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7208، 9984، 9990، 14468، 19359، 19367، 19369
شیخ سلیم ہلالی نے اس روایت کو صحیح لغیرہ کہا ہے کیونکہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی روایت حسن سند کے ساتھ مروی ہے جو اس کی شاہد ہے: دیکھئے أحمد " 274/6، طبرانی فی المعجم الأوسط: 1066۔ سیرۃ ابن ھشام، نصب «الراية» : 454/3۔، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 18»
قَالَ مَالِك: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَفَحَصَ عَنْ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى أَتَاهُ الثَّلْجُ وَالْيَقِينُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَجْتَمِعُ دِينَانِ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ"، فَأَجْلَى يَهُودَ خَيْبَرَ. قَالَ مَالِك: وَقَدْ أَجْلَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَهُودَ نَجْرَانَ وَفَدَكَ، فَأَمَّا يَهُودُ خَيْبَرَ فَخَرَجُوا مِنْهَا لَيْسَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ وَلَا مِنَ الْأَرْضِ شَيْءٌ، وَأَمَّا يَهُودُ فَدَكَ فَكَانَ لَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ وَنِصْفُ الْأَرْضِ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ صَالَحَهُمْ عَلَى نِصْفِ الثَّمَرِ وَنِصْفِ الْأَرْضِ، فَأَقَامَ لَهُمْ عُمَرُ نِصْفَ الثَّمَرِ وَنِصْفَ الْأَرْضِ قِيمَةً مِنْ ذَهَبٍ وَوَرِقٍ وَإِبِلٍ وَحِبَالٍ وَأَقْتَابٍ، ثُمَّ أَعْطَاهُمُ الْقِيمَةَ وَأَجْلَاهُمْ مِنْهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ابن شہاب نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کا تجسس کیا، جب ان کی تشفّی ہوگئی اور یقین ہوگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جزیرۂ عرب میں دو دین نہ رہیں تو انہوں نے خیبر کے یہودیوں کو خیبر سے نکال دیا، اور فدک اور نجران کے یہودیوں کو بھی نکال دیا، لیکن خیبر کے یہودی ان کی نہ زمین تھی نہ درخت، اور فدک کے یہودیوں کا آدھا میوہ تھا اور آدھی زمین، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر پر ان سے صلح کر لی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس آدھی زمین اور میوے کی قیمت لگا کر ان کے حوالے کر دی اور ان کو نکال دیا۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 19»