موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
31. بَابُ جَامِعِ مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ
کھانے پینے کی مختلف احادیث کا بیان
حدیث نمبر: 1688
 وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ، فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلَاثُمِائَةٍ، قَالَ: وَأَنَا فِيهِمْ، قَالَ: فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ، فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ ذَلِكَ الْجَيْشِ، فَجُمِعَ ذَلِكَ كُلُّهُ، فَكَانَ مِزْوَدَيْ تَمْرٍ، قَالَ: فَكَانَ يُقَوِّتُنَاهُ كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلًا قَلِيلًا، حَتَّى فَنِيَ، وَلَمْ تُصِبْنَا إِلَّا تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ، فَقُلْتُ: وَمَا تُغْنِي تَمْرَةٌ، فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حَيْثُ فَنِيَتْ، قَالَ: ”ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ، فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ، فَأَكَلَ مِنْهُ ذَلِكَ الْجَيْشُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلْعَيْنِ مِنْ أَضْلَاعِهِ، فَنُصِبَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ، ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا وَلَمْ تُصِبْهُمَا“ قَالَ مَالِكٌ: «الظَّرِبُ الْجُبَيْلُ»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا ساحلِ دریا کی طرف، اور ان پر حاکم مقرر کیا سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو۔ اس لشکر میں تین سو آدمی تھے، میں بھی ان میں شریک تھا، راہ میں کھانا ختم ہوچکا، سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے حکم کیا کہ جس قدر کھانا باقی ہے اس کو اکٹھا کرو، سب اکٹھا کیا گیا تو دو ظرف کھجور کے ہوئے۔ سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اس میں سے ہر روز ہم کو تھوڑا تھوڑ کھانا دیا کرتے تھے، یہاں تک کہ ایک کھجور ہمارے حصّہ میں آنے لگی، پھر وہ بھی تمام ہوگئی۔ وہب بن کیسان کہتے ہیں: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ایک ایک کھجور میں تمہارا کیا ہوتا تھا؟ انہوں نے کہا: جب وہ بھی نہ رہی تو قدر معلوم ہوئی۔ جب ہم دریا کے کنارے پہنچے تو ہم نے ایک مچھلی پڑی پائی پہاڑ کے برابر، سارا لشکر اس سے اٹھارہ دن رات تک کھاتا رہا، پھر سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے حکم کیا اس مچھلی کی ہڈیاں کھڑی کرنے کا، دو ہڈیاں کھڑی کر کے رکھی گئیں تو ان کے نیچے سے اونٹ چلا گیا اور ان سے نہ لگا۔
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں(حدیث کے لفظ) «الظَّرِبُ» سے مراد چھوٹا پہاڑ ہے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2483، 2983، 4360، 4361، 4362، 5493، 5494، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1935، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5259، 5260، 5261، 5262، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4356، 4359، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4844، 4845، 4846، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3840، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2475، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2055، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4159، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19026، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14477، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1278، 1279، 1280، فواد عبدالباقي نمبر: 49 - كِتَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-ح: 24»