موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
46. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَحَابِّينَ فِي اللّٰهِ
اللہ کے واسطے دوستی رکھنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 1738
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ قَالَ لِجِبْرِيلَ: " قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ" فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ . وَإِذَا أَبْغَضَ اللَّهُ الْعَبْدَ، قَالَ مَالِك: لَا أَحْسِبُهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فِي الْبُغْضِ مِثْلَ ذَلِكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو پکارتا ہے جبرئیل علیہ السلام کو، اور یہ فرماتا ہے کہ بے شک اللہ نے فلانے کو دوست رکھا ہے، سو تو بھی اس کو دوست رکھ، تو جبرئیل علیہ السلام اس سے محبت رکھتا ہے، پھر پکار دیتا ہے جبرئیل علیہ السلام آسمان والوں میں، یعنی فرشتوں میں کہ بے شک اللہ نے فلانے کو دوست رکھا ہے سو تم بھی اس کو دوست رکھو، تو آسمان والے اس سے محبت رکھتے ہیں، پھر اس محبوب بندے کی زمین میں قبولیت اتاری جاتی ہے، یعنی زمین کے نیک لوگ اس کو مقبول جانتے ہیں اور اس سے محبت رکھتے ہیں، اور جب اللہ کسی بندہ سے ناراض وغصّہ ہوتا ہے۔ (تو بھی اسی طرح کرتا ہے یعنی اسکا اُلٹ)۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ بعض حضرات نے اللہ کی ناراضگی میں بھی ایسا ہی فرمایا ہے (یعنی آخری جملے کے آگے بھی اس قسم کا مضمون فرمایا ہوگا، صرف محبت کے بجائے غصہ کا لفظ فرمایا ہوگا)۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3209، 6040، 7485، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 364، 365، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 7747، 11937، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3161، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7614، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19673، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 3788، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 15»