موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
46. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَحَابِّينَ فِي اللّٰهِ
اللہ کے واسطے دوستی رکھنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 1739
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ دِمَشْقَ فَإِذَا فَتًى شَابٌّ بَرَّاقُ الثَّنَايَا وَإِذَا النَّاسُ مَعَهُ، إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَسْنَدُوا إِلَيْهِ وَصَدَرُوا عَنْ قَوْلِهِ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ، فَقِيلَ: هَذَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ هَجَّرْتُ فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِالتَّهْجِيرِ وَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي، قَالَ: فَانْتَظَرْتُهُ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ ثُمَّ جِئْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قُلْتُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأُحِبُّكَ لِلَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، فَقَالَ: أَللَّهِ؟ فَقُلْتُ: أَللَّهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِحُبْوَةِ رِدَائِي فَجَبَذَنِي إِلَيْهِ، وَقَالَ: أَبْشِرْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: " وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ، وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ، وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ، وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ"
حضرت ابوادریس خولانی سے روایت ہے (کہتے ہیں کہ): میں دمشق کی مسجد میں گیا، وہاں میں نے ایک نوجوان کو دیکھا جو سفید دندان تھا، اس کے ساتھ والے لوگ جب کسی بات میں اختلاف کرتے ہیں تو جو وہ کہتا ہے اسی کی سند پکڑتے ہیں، اور اس کے قول پر تھم جاتے ہیں، میں نے پوچھا یہ نوجوان کون ہے؟ لوگوں نے کہا: سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں، جب دوسرا روز ہوا تو میں بہت سویرے گیا، دیکھا تو وہ مجھ سے آگے آئے ہیں اور نماز پڑھ رہے ہیں، میں ٹھہرا رہا، جب نماز پڑھ چکے تو میں ان کے سامنے آیا اور سلام کیا، پھر میں نے کہا: میں تم کو اللہ جل جلالہُ کے واسطے چاہتا ہوں، اور محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ انہوں نے پھر کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ انہوں نے پھر کہا: اللہ کے واسطے؟ میں نے کہا: ہاں، اللہ کے واسطے۔ پھر انہوں نے میری چادر کا کونا پکڑ کے مجھے گھسیٹا اور کہا: خوش ہو جاؤ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے واجب ہوئی محبت میری ان لوگوں سے جو میرے واسطے دوستی اور محبت رکھتے ہیں، اور میرے واسطے مل کر بیٹھتے ہیں (ذکرِ الٰہی کرنے کو یا علم دین سکھانے کو)، اور میرے واسطے اپنی جان اور مال صرف کرتے ہیں، اور میرے واسطے ایک دوسرے کی ملاقات کو جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 22380، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 575، 577، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5213، 7407، 7408، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2390، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 8992، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35235، فواد عبدالباقي نمبر: 51 - كتابُ الشَّعَرِ-ح: 16»