موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
63. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ وَمَا يُقَالُ فِي ذَلِكَ
سانپوں کے مارنے کا بیان اور سانپوں کا حال
حدیث نمبر: 1789
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ صَيْفِيٍّ مَوْلَى ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَجَلَسْتُ أَنْتَظِرُهُ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ، فَسَمِعْتُ تَحْرِيكًا تَحْتَ سَرِيرٍ فِي بَيْتِهِ فَإِذَا حَيَّةٌ فَقُمْتُ لِأَقْتُلَهَا، فَأَشَارَ أَبُو سَعِيدٍ أَنِ اجْلِسْ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَشَارَ إِلَى بَيْتٍ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: أَتَرَى هَذَا الْبَيْتَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: إِنَّهُ قَدْ كَانَ فِيهِ فَتًى حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَخَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْخَنْدَقِ، فَبَيْنَا هُوَ بِهِ إِذْ أَتَاهُ الْفَتَى يَسْتَأْذِنُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي أُحْدِثُ بِأَهْلِي عَهْدًا، فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" خُذْ عَلَيْكَ سِلَاحَكَ فَإِنِّي أَخْشَى عَلَيْكَ بَنِي قُرَيْظَةَ"، فَانْطَلَقَ الْفَتَى إِلَى أَهْلِهِ فَوَجَدَ امْرَأَتَهُ قَائِمَةً بَيْنَ الْبَابيْنِ فَأَهْوَى إِلَيْهَا بِالرُّمْحِ لِيَطْعُنَهَا وَأَدْرَكَتْهُ غَيْرَةٌ، فَقَالَتْ: لَا تَعْجَلْ حَتَّى تَدْخُلَ وَتَنْظُرَ مَا فِي بَيْتِكَ؟ فَدَخَلَ فَإِذَا هُوَ بِحَيَّةٍ مُنْطَوِيَةٍ عَلَى فِرَاشِهِ، فَرَكَزَ فِيهَا رُمْحَهُ ثُمَّ خَرَجَ بِهَا فَنَصَبَهُ فِي الدَّارِ، فَاضْطَرَبَتِ الْحَيَّةُ فِي رَأْسِ الرُّمْحِ، وَخَرَّ الْفَتَى مَيِّتًا فَمَا يُدْرَى أَيُّهُمَا كَانَ أَسْرَعَ مَوْتًا الْفَتَى أَمْ الْحَيَّةُ؟ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ بِالْمَدِينَةِ جِنًّا قَدْ أَسْلَمُوا، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهُمْ شَيْئًا فَآذِنُوهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ بَدَا لَكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ فَاقْتُلُوهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ"
حضرت ابوسائب جو مولیٰ تھے ہشام بن زہرہ کے، ان سے روایت ہے (کہتے ہیں کہ) میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، وہ نماز پڑھ رہے تھے، میں بیٹھ گیا، نماز سے فارغ ہونے کا انتظار کر رہا تھا، اتنے میں میں نے ان کے تخت کے تلے سرسراہٹ سنی، دیکھا تو سانپ ہے، میں اس کے مارنے کو اٹھا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اشارہ کیا بیٹھ جا (اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں اشارہ کرنا درست ہے)، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اس کوٹھڑی کو دیکھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں! سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کوٹھڑی میں ایک نوجوان رہتا تھا جس نے نئی شادی کی تھی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگِ خندق میں گیا، پھر وہ یکایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجیے (میں گھر سے ہوکر آتا ہوں)، میں نے نئی شادی کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور فرمایا: ہتھیار لے کر جا کہ مجھے بنی قریظہ کا خوف ہے۔ (بنی قریظہ وہ یہودی تھے جو جنگِ خندق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے باہر ہو گئے، ہتھیار اور جنگ کا قصد رکھتے تھے)۔ وہ نوجوان ہتھیار لے کر گیا، جب گھر پہنچا تو بیوی کو دیکھا دروازہ پر کھڑی ہے، اس نوجوان نے غیرت سے برچھا اس کے مارنے کو اٹھایا، وہ بولی: جلدی مت کر، اپنے گھر میں جا کر دیکھ کہ اس میں کیا ہے۔ وہ گھر میں گیا، دیکھا تو ایک سانپ کنڈلی مارے ہوئے اس کے بچھو نے پر بیٹھا ہوا ہے، وہ نوجوان سانپ کو برچھی سے چھید کر نکلا اور برچھی کو گھر میں کھڑا کر دیا، وہ سانپ اس برچھی کی نوک میں پیچ کھاتا رہا اور نوجوان اسی وقت مر گیا، معلوم نہیں سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان پہلے مرا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ قصہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا(1): مدینہ میں جن مسلمان ہو گئے ہیں(2)، تو جب تم کسی سانپ کو دیکھو تو تین روز تک اس کو آگاہ کیا کرو(3)، اگر بعد اس کے بھی نکلے تو اس کو مار ڈالو، کیونکہ وہ شیطان ہے(4)۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2236، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5637، 5641، 6157، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 8871، 10739، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5256، 5257، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1484، 1484 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11389، فواد عبدالباقي نمبر: 54 - كِتَابُ الِاسْتِئْذَانِ-ح: 33»