موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجَامِعِ -- کتاب: مختلف ابواب کے بیان میں
85. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّدَقَةِ
جو صدقہ مکروہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1849
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ:" ادْلُلْنِي عَلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَطَايَا أَسْتَحْمِلُ عَلَيْهِ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ"، فَقُلْتُ: نَعَمْ، جَمَلًا مِنَ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ:" أَتُحِبُّ أَنَّ رَجُلًا بَادِنًا فِي يَوْمٍ حَارٍّ غَسَلَ لَكَ مَا تَحْتَ إِزَارِهِ وَرُفْغَيْهِ ثُمَّ أَعْطَاكَهُ فَشَرِبْتَهُ؟" قَالَ: فَغَضِبْتُ، وَقُلْتُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَتَقُولُ لِي مِثْلَ هَذَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ :" إِنَّمَا الصَّدَقَةُ أَوْسَاخُ النَّاسِ يَغْسِلُونَهَا عَنْهُمْ"
حضرت اسلم عدوی سے عبداللہ بن ارقم نے کہا کہ مجھے ایک اونٹ بتا دے سواری کا، میں اس کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہہ کر اپنی سواری کے لیے لے لوں گا۔ میں نے کہا: اچھا ایک اونٹ ہے صدقے کا۔ عبداللہ بن ارقم نے کہا: تمہیں یہ پسند ہے کہ ایک موٹا شخص گرمی کے دنوں میں اپنی شرمگاہ اور چڈے دھو کر تمہیں وہ پانی دے اور تو اس کو پی لے؟ اسلم کہتے ہیں کہ مجھے غصّہ آگیا اور میں نے کہا کہ اللہ تمہیں بخشے، تم مجھ سے ایسی بات کہتے ہو۔ عبداللہ بن ارقم نے کہا: صدقہ بھی لوگوں کا میل ہے اور ان کا دھوون ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق
شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں اور شیخ احمد علی سلیمان نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 58 - كِتَابُ الصَّدَقَةِ-ح: 15»