مسند الشهاب
احادیث 1 سے 200
8. الْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ
جماعت رحمت اور افتراق عذاب ہے
حدیث نمبر: 15
15 - أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ الْمَالِينِيُّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ حُبَابٍ، هُوَ ابْنُ مَخْلَدٍ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، ثنا أَبُو وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عَلَى الْمِنْبَرِ: «الْجَمَاعَةُ رَحْمَةٌ، وَالْفُرْقَةُ عَذَابٌ»
15-سيدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر فرمایا: جماعت رحمت اور افتراق عذاب ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد 4/ 375- السنة لابن ابي عاصم: 93»

وضاحت: تشریح - اس حدیث میں اتفاق و اتحاد اور اجتماعیت کی فضیلت جبکہ افتراق اور گروہ بندی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی اجتماعیت کو رحمت اور گروہ بندی کو عذاب قرار دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کا بھی یہی حکم ہے [آل عمران: 103]
اور سب مل کر اللہ کی رسی کو تھام لو اور فرقوں میں مت بٹو۔
مگر افسوس کہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو بھول گئے ہیں۔ ہماری صفوں سے اتفاق و اتحاد ختم ہو چکا ہے۔ ہم مذہبی اور سیاسی ہر دو لحاظ سے فرقوں اور گروہوں میں تقسیم ہو چکے ہیں، جس کا فائدہ اغیار اٹھا رہے ہیں۔ اسے عذاب الہی نہ کہا جائے تو کیا کہا جائے؟ آج دنیا میں سب سے سستا خون مسلمان کا ہے، مسلمان غلاموں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں، ہر جگہ محکوم ومظلوم، بے کس اور بے بس ہیں۔ وجہ صاف ظاہر ہے، اگر ہم متفق و متحد ہو کر اللہ کی رسی یعنی کتاب وسنت کو تھامے رکھتے تو اللہ کی رحمت ہوتی اور دشمن کبھی بھی ہماری طرف میلی نظر سے دیکھ پاتا۔
نوٹ: ایک روایت میں ہے کہ میری امت کا اختلاف رحمت ہے۔ مگر یہ روایت موضوع ہے۔ [ديكهئے: السلسلة الضعيفة: 11]